قومی

زرعی ترقی کیلئے جامع پلان وقت کا اہم تقاضا ہے، صوبائی وزیر زراعت

زرعی برآمدات میں اضافہ کے لئے جامع پالیسی ترتیب دی جائے گی، سیکرٹری زراعت نادر چٹھہ

فیصل آباد (94 نیوز) حکومت پنجاب تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے زرعی برآمدات میں اضافہ کے لئے واضح روڈ میپ تیار کر رہی ہے تاکہ زرعی پیداوارمیں اضافہ کے لئے جدید ریسرچ کی روشنی میں ویلیو ایڈیشن کر کے زرعی شعبہ کے چیلنچز میں کمی اور اہم فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے جس سے کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہار نگران صوبائی وزیر زراعت،صنعت و توانائی ایس ایم تنویر نے زراعت ہاؤس لاہور میں پنجاب ایگریکلچر سٹرٹیجک پلان(2023-33)کو حتمی شکل دینے کے لئے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب ایگریکلچر سٹرٹیجک پلان صوبہ کی زرعی ترقی میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ اجلاس میں ہیڈ آف لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم میجر جنرل شاہد نذیر، چئیرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ افتخار علی سہو، سیکرٹری زراعت پنجاب نادر چٹھہ، سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل، ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ایڈمن عمر شیر چٹھہ، ایڈیشنل سیکرٹری زراعت (ٹاسک فورس)پنجاب محمد شبیر احمد خان،وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد رانا اقرار احمد خان، وائس چانسلر ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر آصف علی، چیف سائنٹسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد ڈاکٹر محمد اختر،ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع ڈاکٹر اشتیاق حسن، ڈائریکٹر جنرل زراعت اصلاح آبپاشی ملک محمد اکرم،ڈائریکٹر جنرل زراعت فیلڈ احمد سہیل،چیف ایگزیکٹو پارب ڈاکٹر عابد محمود،ممبر پلاننگ زراعت جاوید اسلم، کنسلٹنٹ شعبہ زراعت توسیع ڈاکٹر محمد انجم علی،ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب رائے مدثر عباس سمیت دیگر اعلیٰ افسران،ترقی پسند کاشتکاروں و اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔اس موقع پر14 ورکنگ گروپس کی سفارشات کی روشنی میں پنجاب ایگریکلچر سٹرٹیجک پلان سے متعلق شرکاء کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں 26.26 ملین ایکڑ رقبہ پر فصلات کی کاشت ہو رہی ہے جبکہ ان کے لئے90 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہے جس میں سے 37 ملین ایکڑ فٹ پانی نہری نظام،کھالہ جات و زمین کی ناہمواری کے باعث ضائع ہو جاتا ہے اور53 ملین ایکڑ فٹ پانی آبپاشی کے لئے دستیاب ہوتا ہے جبکہ ہماری فصلوں کی ضروریات65 ملین ایکڑ فٹ ہے۔اس کے علاوہ اہم فصلات کپاس،گندم،مکئی،گنااور دھان کی پیداوار میں اضافہ کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات کو برداشت کر کے زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی دریافت وقت کا اہم تقاضا ہے جس کیلئے ریسرچ و ڈویلپمنٹ کو مضبوط کرنا ہو گا۔اس کے علاوہ زرعی پیداوار میں اضافہ کے لئے ایگرو ایکالوجیکل زونگ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ پھلوں،سبزیات اور ہائی ویلیو ایگریکلچر کے زیرِکاشت رقبہ میں اضافہ اور اُن کی ویلیو ایڈیشن کر کے کثیر زرِ مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت ایس ایم تنویر نے کہا کہ آج تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک چھت تلے اکٹھا کرنے کا مقصد پنجاب ایگریکلچر سٹرٹیجک پلان کی سفارشات کو حتمی شکل دینا ہے جس کی منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائے گی تاکہ مستقبل میں تمام پروگرامز انہی گائیڈ لائنز کے مطابق ترتیب دیئے جائیں اورمختلف منصوبوں پر عملدرآمد اس لانگ ٹرم پالیسی کے تحت ہوگا تاکہ اہم فصلوں کے پیداواری اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔اس موقع پرہیڈ آف لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم میجر جنرل شاہد نذیرنے کہا کہ موجودہ حکومت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار میں اضافہ کے لئے کوشاں ہے۔اس ضمن میں زراعت میں سرمایہ کاری،اصلاحات اور جدت لانے کیلئے سینٹر آف ایکسلئنس بنائے جا رہے ہیں اور صوبہ پنجاب میں قابلِ کاشت اراضی کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔ماڈل فارمز پر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔اس موقع پر سیکرٹری زراعت پنجاب نادر چٹھہ نے کہا کہ آج تمام اسٹیک ہو لڈرز کو ایک چھت تلے جمع کرنے کا مقصدان ماہرین کے تجربات کی روشنی میں ایک دس سالہ لانگ ٹرم پالیسی کی سفارشات مرتب کرنا ہے جس میں روشنی میں ایک جامع زرعی پالیسی تشکیل دی جائے گی جس سے ہماری فی ایکڑ پیداوار اور زرعی برآمدات میں اضافہ ہو گا، کاشتکاروں کو ان کی محنت کا معقول معاوضہ یقینی بنایا جائے گا اور اضافی پیداوار کی برآمد سے ملک کے لئے زرِ مبادلہ بھی کمایا جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب ایگریکلچر سٹرٹیجک پلان بنانے کا مقصد زرعی پیداواری اہداف کا حصول اور کاشتکاروں کی پیداواری لاگت میں کمی ہے۔اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے زراعت کے شعبہ کو درپیش چیلنجز اور اُن کے مسائل کے حل کے لئے اپنے تجربات شئیر کئے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button