National

The attack on Salman Rushdie is unjustified and condemnable, Imran Khan

Islam Abad (94 news) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ملعون رشدی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے خوفناک اور افسوس ناک قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ رشدی کی کتاب کے بارے میں عالم اسلام کا غصہ قابل فہم تھا تاہم اس پرحملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

 رشدی جس پر نیویارک میں ایک تقریب کے دوران حملہ ہوا تھا وہ شدید زخمی ہوگیا اور موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد اب وہ خطرے سے باہر آگیا ہے۔

پاکستان میں شیطان رشدی کے لئے عمران کی طرف سے خیرسگالی اور لگاؤ کے جذبات پر گہرے رنج و غم اور غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اسلام سے محبت رکھنے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسا شخص جس سے امت مسلمہ کا بچہ بچہ نفرت کرتا ہے اور متعدد علماء و فقہیان نے اسے واجب القتل قرار دے رکھا ہے ایران کی قیادت نے بھی اس کے موت کی وادی میں اتار دینے کے فتوے صادر کر رکھے ہیں ایسے شخص کے لئے عمران خان کی طرف سے ہمدردی کے جذبات ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں اسلامی شعائر کا کوئی احترام ہی نہیں اور وہ اسلام کے سکہ بند دشمنوں کے پشت پناہ بن گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کے سرکردہ رکن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے عمران کی طرف سے شیطان رشدی کے لئے وارفتگی کے جذبات کو شرمناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اپنی کرتوتوں سے عمران نے اپنے اوپر اوڑھے لبادے کو اتار کر رکھ دیا ہے وہ رشدی کے قبیلے سے ہی تعلق رکھتے ہیں جو شاطر اسلام ہے انہوں نے یاد دلایا کہ عمران اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھانے کا جعلی چیمپئن بن کر قوم کو گمراہ کررہا ہے، اسے مذہب کے بارے میں صرف اس قدر ہی علم ہے جسے وہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کرتا ہے۔اس پر حملے کی مذمت کرکے عمران خان نے مغرب بالخصوص امریکا کو باور کرانے کی کوشش کی ہے وہ نظریاتی طور پر ان کا ہم خیال ہے اور اس کے بارے میں وسوسے دل سے نکال دیئے جائیں۔

 افغان حکومت کے ترجمان اور طالبان رہنما ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کابل سے ’’جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ افغانستان بیرونی دنیا میں ہورہے واقعات پر تبصرہ کرنے کا خواہاں نہیں ہے، انہوں نے واضح کیا کہ شیطان رشدی کے بارے میں عالم اسلام کے جذبات ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین کے لئے اپنے انٹرویو میں عمران خان نے خود کو بھڑکیلے اور تیز و طرار کے بجائے اعتدال پسند سیاستدان کی حیثیت سے پیش کرنے کی کوشش کی۔

قبل ازیں جب دس سال پہلے ایک تقریب میں جہاں اس بھارتی ناول نگار رشدی بھی مدعو تھا عمران خان نے اس میں شرکت سے پہلو تہی اختیار کرلی تھی اب انہوں نے رشدی کے خلاف حملے پر مذمت کرنے میں کسی تامل سے کام نہیں لیا۔

برطانوی اخبار نے عمران خان کے تبصرے کو یہ کہہ کر اہمیت دی ہے کہ خطے میں سیاسی رہنماؤں کی اکثریت نے اس حملے کے بارے میں تبصرہ آرائی سے گریز کیا ہے۔

نیویارک میں رشدی پر چاقو سے حملہ ہوا تھا جس میں وہ موت کے منہ میں جانے سے تو بچ گیا تاہم وہ بری طرح زخمی ہوگیا تھا عمران خان نے زور دیکر کہا کہ یہ ہولناک اور قابل افسوس ہے۔

عمران خان نے کہا کہ رشدی مسلمان خاندان سے تعلق کی بنا پر بہت کچھ جانتا اور سمجھتا ہے وہ اس محبت، احترام اور تقدس سے آشنا ہے جو حضور نبی اکرم ﷺ کے لئے مخصوص ہے اور جو ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔ اس کا اسے (شیطان رشدی) کو بھی بخوبی علم ہے ’’میرے خیال میں غصے کو سمجھتا ہوں اور آپ اس کا کوئی جواز فراہم نہیں کرسکتے جو کچھ رونما ہوا ہے‘‘

بشکریہ جنگ

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button