قومی

پنجاب کے سکولوں اور کالجوں میں پنجابی زبان نصاب میں شامل کی جائے، ملک شہباز کھوکھر

لاھور(94 نیوز رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں ماں باپ سے کہوں گی کہ اپنے بچوں کو اردو اور انگلش ضرور سیکھائیں لیکن پنجابی بھی لازمی سیکھائیں، ہمارے بچے پنجابی زبان اپنائیں اور فخر سے بولیں ۔ ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی صدر بی ٹو پنجابی کلچر اینڈ آرٹ اکیڈمی ٹاؤن شپ لاھور ملک شہباز کھوکھر ایڈووکیٹ نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے اس بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ پختون، سندھی اور بلوچی اپنی زبان فخر سے بولتے ہیں لیکن ہم پنجابی جب پنجابی زبان بولتے ہیں تو فخر سے نہیں بولتے، اپنے بچوں کو اردو یا انگریزی سیکھاتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پنجابی زبان میٹھی زبان ہے ،پنجابی زبان میں شاعری سننے کا جو مزہ ہے وہ شاید کسی اور زبان میں نہیں ہے، پنجابی شاعری میں جس طرح جذبات کو سمیٹ سکتے ہیں کسی اور زبان میں ایسا ممکن نہیں ہمارے بچے پنجابی زبان اپنائیں اور فخر سے بولیں ۔ ملک شہباز کھوکھر کا مزید کہناتھا کہ ہم نے اپنی روایات ، میٹھی زبان اور کلچر کو بھلادیا ھے ھمیں فکر ہے کہ ھمارے سوھنے دیس پنجاب کی نئی نسل دلا بھٹی، بلھے شاہ کی ماں بولی زبان بھول ہی نہ جائے ،پنجابی زبان کو سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں ایک مضمون کے طور پر شامل کرنا چاہئے۔ ملک شہباز کھوکھر کاکہنا تھا کہ پنجاب کی تہذہب و ثقافت گہری اور وسیع ہے، اپنی ثقافت کو ہم نے بھلا دیا جب ھم اپنی زبان سے دور ہوتے ہیں تو اپنی جڑوں سے دور ہوتے ہیں ۔اگر روایات ختم ہوگئیں تو آنے والی نسلوں کا نقصان ہوگا۔ سوہنی ماہیوال، ہیر رانجھا۔ پنجاب لازوال عشق و محبت کی عظیم خوبصورت دلچسپ دلکش داستانیں ہیں ۔ تہواروں کو منانا ایک دوسرے کو یاد کرنا ہوتا ہے گبھرو دیس پنجاب کے پنجابیوں کو اپنے سوھنے پنجاب کے تہواروں کو فخر سے منانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا پنجابی زبان کی اہمیت و افادیت پر ازخود قائل ہونا بذاتِ خود ایک عظیم شاندار واقعہ ہے۔ پنجابی اخبارات و رسائل اور دیگر مطبوعات کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ سندھ میں اسکول سے یونیورسٹی تک سندھی زبان پڑھائی جاتی ہے اور ایف آئی آر بھی سندھی میں لکھی جاتی ہے۔ جتنا بڑا کلاسیکی ادبی خزانہ سندھی میں ہے۔ اس سے بڑا خزانہ پنجاب کی دسترس میں ہے۔ مگر پنجابی پڑھنے اور سمجھنے کو صرف مزارات اور تحقیقی عقوبت خانوں تک محدود کر دیا گیا۔ جبکہ سندھ میں شناختی کارڈ بھی سندھی میں ہے۔ پنجاب اسمبلی کے نو منتخب نمائندوں کو ماں بولی میں بلا جھجک اسمبلی میں خطاب کرتے اور قانون سازی کرتے دیکھیں گے تو پنجابیوں میں اپنی مادری زبان پنجابی بولنے میں فخر محسوس ھوگا۔ ایف آئی آر درج کروانے کے لیے پنجابی زبان کا آپشن ھونا چاھئے پاکستان کے وفاقی اور عالمی ادب میں بچوں کی شاہکار کہانیوں کا انتخاب پنجابی زبان میں تواتر سے شائع کیا جانا چاہیے تاکہ نئی نسل کو پنجابی پڑھنے کی عادت پڑے۔ بچوں کو مطالعے کی جانب ان کی اپنی زبان میں جازبِ نظر سہل قصے کہانیوں کے ذریعے ہی لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد پار کے مشرقی پنجاب کی پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ میں نہ صرف جدید علوم پڑھایا جا رہا ہے بلکہ اعلیٰ تحقیق بھی پنجابی زبان میں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ جو کام ہندی اور انگریزی میں ممکن ہے وہ کسی بھی اور زبان میں ممکن ہے۔ بین الاقوامی دانشور اس نکتے پر متفق ہیں کہ بچے کو اگر ابتدائی تعلیم اس کی زبان میں دی جائے تو نہ صرف ذہنی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے بلکہ پڑھنے میں بھی دلچسپی پیدا ھوتی ھے۔ پنجاب کے اسکولوں میں پنجابی کو الگ سے بطور مضمون متعارف کروا جائے۔ ابتدائی کلاسوں میں اپنی مادری پنجابی زبان میں تعلیم کو ترجیح دینا چاہیے۔ پنجاب کے رھنے والے والدین کو اپنے بچوں سے ہمیشہ اپنی مادری پنجابی زبان میں گفتگو کرنی چاہیے۔ جب وہ درست گرامر اور تلفظ کے ساتھ ماں بولی بلا جھجک بولے گا تو اس کی جڑیں اور زبان سمجھنے کی صلاحیت مضبوط ھو جائے گی۔ اس اعتماد کی بدولت وہ دنیا کی کوئی بھی زبان تیزی سے سیکھ لے گا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button