National

Once again after Bhutto 4 Justice and justice were killed in April, Prime Minister's address in the National Assembly

Islam Abad (94 news) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ 4اپریل کو ایک وزیراعظم کا عدالتی قتل ہوا تھا اور آج ہی کے دن آئین کا قتل ہوا ہے۔ آج 4اپریل کو الیکشن کا متنازع فیصلہ آگیا ہے، ذوالفقار بھٹو کے 12سال سے زیرالتواء عدالتی قتل کیس کی سماعت ہونی چاہیئے۔انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھٹو کا عدالتی قتل ہوا۔
بھٹو کے عدالتی قتل کا ریفرنس 12سال سے عدالت میں زیرالتواء ہے، جو ریفرنس 12سال سے پڑا ہوا ہے اس کا فیصلہ ہونا چاہیئے، ذوالفقار بھٹو کے عدالتی قتل کیس کی سماعت ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو 1973کے آئین کے بانیوں سے میں سے ہیں، یہ پاکستان کی تاریخی خدمت تھی جس کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اسی طرح وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان نے انصاف کے ترازو کو دیکھتے ہوئے آئینی فریضہ ادا کیا اور قرارداد منظور کی، ایک ضدی شخص کی تسکین کیلئے دو اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، دو اسمبلیوں میں انتخابات کا مقصد تقسیم ڈالنا ہے،آدھے ملک میں ابھی انتخابات کروا لیں اور آدھے بعد میں کروا لیں، یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ جب قومی اسمبلی کے الیکشن ہوں گے تو پنجاب میں جس کی بھی حکومت ہوگی تاثر جائے گا کہ وہ اثر انداز ہورہی ہے۔
آرٹیکل 224کے تحت ملک بھر میں ایک وقت میں نگران حکومت کی زیرنگرانی انتخابات ہوں گے، پارلیمنٹ نے قرارداد منظور کی اور سپریم کورٹ کو گزارش کی کہ انتخابات پر ازخود نوٹس لینا 184تھری کے زمرے میں نہیں آتے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی کہ انتخابات کے التواء پر فل کورٹ بنا دیں، وہ جو فیصلہ کریں گے اس کو سب قبول کریں گے۔ ہم نے ہاتھ جوڑ کراستدعا کی تاکہ تاثر ختم ہوجائے، اس معاملے کو انا اور ضد کا معاملہ نہ بنائیں، بلکہ گھر کے بڑے کے طور پر ملک کو آئینی سیاسی بحران سے بچانے کیلئے معاملہ فل کورٹ میں لے جائیں، یہ معاملہ وکلاء نے بھی اٹھایا لیکن ان کو فریق نہیں بنایا گیا۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button