بین الاقوامی

چین کے حراستی مراکز میں مسلمانوں سے عبرتناک سلوک، رہا ہونیوالے شخص نے روداد سنا دی

بیجنگ(94 نیوز، ویب ڈیسک) چین کے حراستی مراکز میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی گاہے بگاہے ایسی کہانیاں سامنے آتی رہتی ہیں کہ سن کر آدمی لرز اٹھتا ہے۔ اب ایک حراستی مرکز سے رہا ہونے والے ایک آدمی نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کی روح فرسا کہانی دنیا کو سنا دی ہے۔ اس آدمی کا نام عمر بیالی ہے جو بنیادی طور پر قازقستان کا شہری ہے تاہم اس کی والدہ یغور مسلم خاتون ہے۔ وہ ٹورازم کمپنی چلاتا تھا۔ ایک بار جب وہ ژن جیانگ میں اپنی ماں سے ملنے گیا تو اسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔

عمر نے بتایا کہ پولیس سٹیشن لیجا کر اسے لوہے کے راڈ سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر چند گھنٹوں بعد ایک ڈاکٹر آیا جس نے اس کے جسم سے خون کے نمونے لیے اور اس کے اعضاءکواچھی طرح چیک کیا۔ عمر کا کہنا تھا کہ ”میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ میرے اعضاءنکالنا چاہ رہے تھے۔ ڈاکٹر کے جانے کے بعد انہوں نے ہتھوڑے سے میرے ہاتھ کچل ڈالے۔ انہوں نے مجھے ایک کرسی پر باندھ رکھا تھا جسے وہ ’ٹائیگر چیئر‘ کہتے تھے۔ 

عمر کا کہنا تھا کہ ”میں نے 7ماہ اور 10دن حراستی مرکز میں گزارے اور روزانہ مجھے ایسے ہی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ قازقستان میں میری بیوی نے میری رہائی کے لیے مہم چلائی جس کے نتیجے میں چینی پولیس کو مجبوراً مجھے رہا کرنا پڑا۔ میں ان چند خوش قسمت لوگوں میں سے ایک ہوں جو ان حراستی مراکز سے زندہ باہر نکل پائے ہیں۔ “

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button