National

رانا ثناءاللہ نے پریس کانفرنس میں قرآن اٹھا لیا

Lahore (94 news) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ خان نے جیل سے رہائی پاتے ہی قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا کر خود پر لگنے والے الزامات سے انکار کردیا اور کہا ہے کہ اگر اِن پر لگے الزامات میں سچائی ہے تو اِن پر اللہ کا قہر نازل ہو ،یہ الزامات جھوٹے ہیں اور جن لوگوں نے جانتے بوجھتے ہوئے یہ جھوٹے مقدمات قائم کیے ہیں اللہ تعالیٰ کا اُن پر قہر اور غضب نازل ہوگا۔

جیل سے رہائی کے بعد فیصل آباد میں اپنے ڈیرے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ اِن کے خلاف منشیات فروشی کا ڈرامہ رچایا گیا، یہ اِس ملک کی تاریخ کا بدترین، گندا ترین اور گھٹیا ترین سیاسی انتقام تھا۔ اُنہوں نے قرآن پاک ہاتھ میں اٹھا کر کہا کہ میں اللہ کے اِس پاک کلام کو گواہ بنا کے یہ بات کہتا ہوں کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں ہیروئن کا نشہ نہیں کیا، اگر میں نے ایک بار بھی ہیروئن کا نشہ کیا ہو تو اللہ تعالیٰ اپنا قہر اور غضب میرے اوپر نازل کرے، میں 25، 30سال سےایم این اےاورایم پی اے رہا ہوں،10سال وزیر قانون رہا ہوں،میں نے اِن25سالوں میں کسی ایک بھی ہیروئن فروش یا منشیات فروش کی سفارش نہیں کی، میں نے کسی کو ایک افسر کو ٹیلی فون کیا ہویا سفارش کی ہو کہ اِس نشہ بیچنے والے کے ساتھ رعایت کردو تو اللہ کا قہر اور غضب مجھ پر نازل ہو۔

رانا ثناءاللہ خان کا مزید کہناتھا’ اگرمیں سچ کہہ رہا ہوں، اللہ کے فضل سے سچ کہہ رہا ہوں اور میں اللہ کے اس پاک کلام کو گواہ بنا کر سچ کہہ رہا ہوں کہ جن لوگوں نے یہ ظلم کیا، جن لوگوں نے میرے خلاف یہ جھوٹا مقدمہ بنایا،اللہ تعالیٰ کا قہر اور غضب اُن لوگوں پر نازل ہوگا اور وہ لوگ جنہوں نے اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر اور اختیار رکھتے ہوئے اور یہ جانتے ہوئے کہ یہ جھوٹامقدمہ ہے، اُنہوں نے 6 مہینے تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا، اللہ تعالیٰ کا اُن پر قہر اور غضب نازل ہوگا۔‘پاکستانمسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ وہ اپنی گرفتاری کے وقت اگر 100 فیصد مسلم لیگ ن کے ساتھ تھے تو اب وہ مسلم لیگ ن اور اپنے قائد نواز شریف کے ساتھ 1000 فیصد کھڑے ہیں۔

اُنہوں نے چیف جسٹس نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے خلاف کیس میں ہیروئن گودام سے نکال کر اِن پر ڈال دی گئی اور دس پندرہ سرکاری ملازمین گواہ بنادیے گئے ، وہ تو بیچارے جو یہ کہیں گے وہ کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ اے این ایف میں لوگ ڈیپو ٹیشن پر بھی آتے ہیں، اس لئے میں نے آرمی چیف سے نوٹس لینے کامطالبہ کیا ہے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button