قومی

آج پورے پاکستان کا نعرہ” گوسلیکٹڈ گو“ ہے، کٹھ پتلی وزیراعظم نے کشمیر کا سودا کرلیا،بلاول بھٹو

عوام کیلئے مہنگائی کی سونامی اور ٹیکسوں کا سیلاب ہے۔

اسلام آباد (94 نیوز) جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ میں اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کی بھی شرکت شروع ہو گئی ہے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج پورے پاکستان کا نعرہ” گوسلیکٹڈ گو“ ہے، کٹھ پتلی وزیراعظم نے کشمیر کا سودا کرلیا ہے، پاکستانیوں کو یہ سودا قبول نہیں، ہمیشہ سلیکٹڈ حکومت عوام پر مہنگائی کابوجھ ڈالتی ہے، کیونکہ وہ عوام کے ووٹوں سے نہیں آ تی بلکہ سازشوں اور سلیکٹرزکے اشاروں پر آتی ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام آج بھی صرف اور صرف جمہوریت، اسلامی وفاقی پارلیمانی نظام مانگتی ہے، جس کو ہم نے ملکر 73ء میں منظور کیا تھا، وہی آئین اس ملک کے عوام چاہتے ہیں، عوام سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظا م کو نہیں مانتے ہیں۔ پاکستان میں کس قسم کی جمہوریت؟  کس قسم کی آزادی ہے؟ 70سال گزرنے کے باوجود ہم صاف شفاف الیکشن نہیں کروا سکے۔

پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر فوج کوکھڑا کردیا جاتا ہے، ان کا سکیورٹی سسٹم ہوتا ہے لیکن ان سے لسٹیں چیک کروائی جاتی ہیں،اس سے الیکشن متنازع ہوجاتے ہیں۔ جب ضیاء الحق نے الیکشن کروائے تب بھی دھاندلی ہوئی، تب بھی پولنگ اسٹیشن پر فوج تعینات نہیں تھی۔ مشرف کے دور میں بھی الیکشن ہوئے تب بھی پولنگ اسٹیشنوں میں فوج نہیں تھی۔2008ء میں جب دہشتگردی تھی اس الیکشن اور 2013ء کے الیکشن میں بھی فوج کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر نہیں رکھا گیا۔ لیکن 2018ء کے الیکشن میں ایسا کیوں کیا گیا؟ فوج صرف عمران خان نیازی کا نہیں ہے، ہم اس کو سیاسی نہیں ہونے دیں گے، غیرسیاسی رکھیں گے۔ سلیکٹڈ حکومت کی طرح میڈیا بھی سلیکٹڈ ہے۔ میڈیا پر کلبھوشن ، انڈین ایئرفورس کے پائلٹ اور دہشتگردوں کے انٹرویو تو چل سکتے ہیں لیکن صدر زرداری ، مولانا فضل الرحمان اور نوازشریف کی گفتگو کیوں نہیں چل سکتی؟ یہ کس قسم کی آزادی ہے؟ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیشہ سلیکٹڈ حکومت عوام پر بوجھ ڈالتی ہے، کیونکہ وہ اقتدار میں عوام کے ووٹوں کی وجہ سے نہیں بلکہ سازشوں اور سلیکٹرزکے اشاروں پر اقتدار میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں عوام کا معاشی قتل کیا گیا، عمران خان کی پالیسی غریبوں کو تکلیف میں رکھنا اور امیروں کو سہولت دینا ہے۔ امیروں اور ارب پتیوں کیلئے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ہوتی ہے لیکن عام آدمی کیلئے کوئی ٹیکس اسکیم نہیں۔

عوام کیلئے مہنگائی کی سونامی اور ٹیکسوں کا سیلاب ہے۔ وہ اس لیے کہ ہمارا وزیراعظم عوام کا نمائندہ نہیں، سلیکٹڈ ہے، نالائق اور کٹھ پتلی ہے۔نالائق اور سلیکٹڈ کی وجہ سے ہماری خارجہ پالیسی پربھی اثر پڑا۔ کٹھ پتلی کی موجودگی میں کشمیر پر تاریخی حملہ ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ میں کشمیر کیلئے قرارداداور کوئی بات نہیں کی۔ کٹھ پتلی وزیراعظم نے کشمیر کا سودا کرلیا ہے ، کسی پاکستانی کو یہ سودا قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا ایک ہی پیغام ہے،پاکستان پیپلزپارٹی ، ن لیگ، جے یوآئی ، اے این پی ، اچکزئی، طلباء ، مزدوروں، کسانوں ، تاجروں اورپاکستان کا نعرہ ہے، گوسلیکٹڈ گو۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button