Column

Natural disasters and the situation in Pakistan

Tremolo: Chaudhry Muhammad Saleem

94نیوز۔ قدرتی آفات کو روکنا انسانی کنٹرول میں نہیں ہے۔ ہولناک طوفانی بارشوں، زلزلوں، آگ اور مہلک تیز آندھیوں کے سامنے بلا شبہ انسان بے بس کھڑے نظر آتے ہیں۔ مضبوط عمارتیں، ڈیمز، پُل، تن آور درخت اور آسمان کو چھونے والی کثیر المنازل کمرشل پلازے چند لمحوں میں خش و خاشاک کی طرح بکھرتے اور زمین بوس ہو جاتے ہیں۔ آبادی کا کچھ طبقہ اس تباہی اور بربادی کا باعث بننے والی آفت کو انسانی بد اعمالیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کا سبب گردانتا ہے۔ جبکہ روشن خیال طبقہ اسے موسمیاتی تبدیلی سمجھتا ہے۔ ڈسٹرکٹ سوشل ورکرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز مذہبی اسکالر قاری محمد بشیر نے کہا حالیہ بارشوں اور سیلابوں نے وطن عزیز کے ۵۷ فیصد رقبہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ صوبہ سندھ، بلوچستان،، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر، گلگت اور بلتستان میں طوفانی بارشوں نے بہت تباہی مچائی، جانی و مالی نقصان کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہواہے۔ متعدد گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ کھڑی فصلیں تباہ، مال و مویشی ہلاک ہو گئے ہیں، ایک اندازے کے مطابق تین کروڑ پچاس لاکھ سے زائد آبادی اس قدرتی آفت سے متاثر ہوئی ہے۔ ابھی بارشیں ہو رہی ہیں مزید نْسانات کا اندیشہ ہے، حکومت، مسلح افواج، سماجی دینی اور تجارتی ادارے خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ہو کر متاثرین کے ریسکیو ر، یلیف، کفالت اور بحالی کے لئے دن رات کوشاں ہیں۔ چئیرمین سوشل ورکر فورم محمد سلیم چوہدری نے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایثار و قربانی، ہمدردی، مدد و معاونت، سخاوت اور پیار محبت جیسے فطری جذبات مخلوق خدا کی فلاح و بہبود کیلئے لاشعوری طور پر انسان کو ترغیب دیتے رہتے ہیں، دکھ و غم کی گھڑی میں درد دل رکھنے والا ہر انسان مصٰبت زدہ بھائی کے غم کو اپنا دکھ سمجھتے ہوئے اسکی مدد کو پہنچتا ہے، یہی جذبات اس وقت ہر فرد خاندان، محلہ، معاشرے، ملکی اور غیر ملکی اقوام میں موجزن ہو کر متاثرین سیلاب کی دام، دمنے اور سخنے اپنی استطاعت سے بڑھ کر مالی معاونت کررہے ہیں، روزانہ سامان خورد و نوش اور ریلیف سے بھرے ٹرکس، جہاز، ہیلی کاپٹر مقامی انتظامیہ کے ذریعے مصیبت زدہ افراد میں تقسیم کرنے کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ سیلاب کی شدت اور تباہی کے حجم کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل خود نقصانات کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے متاثرہ علاقوں کادورہ کر رہے ہیں، امید ہے کہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور متاثرین کی کفالت اور جلد مستقل بحالی کے لئے مناسب ٹیکنیکل اور مالی امداد کریں گے۔ اس وقت ملکی معیشت حالیہ نقصانات کے ازالہ کی متحمل نہ ہے۔ صنعت کاروں اور تاجروں کو دل کھول کر متاثرین کی مدد کرنی چاہئے۔ قدرتی آفات سے نجات کے لئے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا حصول ضروری ہے۔ رب جل ع جلال کے دیئے ہوئے مال میں سے مصیبت زدہ انسان کو آرام فراہم کرنا خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ حقوق العباد کی ادائیگی سے یقینا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو سکتی ہے۔ یونیورسٹی سٹوڈنٹ لیڈر حنان عزیز نے تباہ کن بارشوں کی ہولناکیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے حاضرین سے کہا عوامی نقصانات کے علاوہ ناگفتہ بہ قومی میعشت پر مزید منفی اثرات پڑے ہیں، انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ موجودہ حالات میں انفرادی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے اور جذبہ حب الوطنی کے تحت اہل ثروت حضرات کو متاثرین کی بحالی، قومی انفراسٹرکچر اور مواصلاتی نظام کی تعمیر نو کے لئے حکومت کا ہاتھ بٹانا چاہیے، سیلابی تباہ کاریوں کے آئندہ تدارک کے لئے ایک طویل المدت پالیسی کے تحت نئے ڈیمز کی تعمیر، انہار کی ری ماڈلنگ، دریاؤں، قدرتی آبی گزرگاہوں سے تجاوزات اور ناجائز عمارات کا خاتمہ، پشتوں کو مضبوط کرا، شجرکاری کرنا نہایت ضروری ہے، نامور تاجر اور ممتاز سماجی رہنما الحاج محمد یوسف خان نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام عالم اس وقت پاکستان میں ہونے والی تباہی اور سیلابی آفت سے ہونے والی بربادی سے غمزدہ اور افسردہ ہے۔ ملک کے تین کروڑ پچاس لاکھ افراد کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہیں۔ اقوام متحدہ کے متصلہ ادارے متاثرین کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں۔ ناگہانی مصیبت کی شدت کو کم کرنے کے لئے دوست ممالک سے امدادی سامان لیکر جہاز متاثرہ علاقوں میں پہنچ رہے ہیں، حکومتی اداروں کیساتھ ساتھ فلاحی تنظیمیں، تعلیمی دینی اور کاروباری ادارے متاثرین کی تکلیف کو کم کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں، فیصل آباد این جی اوز نیٹ ورک نے چناب ایجوکیشنل کمپلیکس، ڈھڈی والا کے تعاون سے لاکھوں روپے مالیت کا کھانے کا سامان اور ملبوسات پانی میں گھرے خاندانوں میں تقسیم کرنے کے لئے انتظامیہ کے سپرد کیا ہے، انہوں نے کہا تحریک انصاف عمران خان نے صرف تین گھنٹوں میں پانچ ارب پچاس کروڑ اور دو گھنٹوں میں پانچ ارب سے زائد رقوم ٹیلی فون کے ذریعے متاثرین کے لئے اکٹھے کئے ہیں۔ انکی یہ کاوش قابل تحسین ہے۔ فرائض منصبی کی ادائیگی کے حوالہ سے نوشہرہ کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرۃ العین وزیر کی جراء ت اور فرض شناسی قابل تقلید ہے۔ انہوں نے گھر گھر جا کر لوگوں کو بروقت سیلاب کے خطرات سے آگاہ کیا۔ اور بہترین انتظامی حکمت عملی سے علاقہ کو سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے محفوظ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف ورک میں شفافیت اور جانبرداری کو یقینی بنانے اور بحالی کے پروگرام کو منظم، مربوط اور موثر بنانے کے لئے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینینش سنٹر قائم کردیا تاکہ ملکی اور غیر ملکی مخیر حضرات اور ادارے اعتماد کیساتھ ریلیف فنڈز میں حصہ ڈال سکیں اور بے گھر افراد کی بحالی کے عمل کو موسم سرما کے آغاز سے قبل پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button