Interviews

انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت کیخلاف ادارے بہت بہتر کام کررہے ہیں، بابر ملک، چوہدری شہباز

ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں فیصل آباد میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ اور بانڈڈ لیبر کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے

فیصل آباد (94 نیوز) نوکری یا پیسے کے لالچ میں اکثر پاکستانی بیرون ملک جانے کو شوق میں انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ جو انکے آگے بیچ دیتے ہیں، کبی بھی غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک جانے کی کوشش نہ کریں یہ اسطرح آپکی جان بھی جا سکتی ہے۔ ہمیشہ قانونی طریقہ اپنائیں۔ یہ گفتگو ڈسٹرکٹ اٹارنی بابر ملک اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر ڈیپارٹمنت چودری محمد شہباز نے ریڈیو پاکستان ایف ایم 93 فیصل آباد کے حالات حاضرہ پر مبنی معروف لائیو پروگرام "رابطہ” میں میاں ندیم احمد کیساتھ انٹرویو کے دوران کہی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اس کے لئے 2018 ایکٹ پاس کیا ہے جسے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ اینڈ بانڈڈ لیبر ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ایکٹ کے تحت تمام اضلاع میں ایک کمیٹی تچکیل دی گئی ہے، اسی طرح فیصل آ﷽اد میں بھی ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے۔ جس میں پولیس ڈیپارٹمنٹ ہے، ایف آئی اے، لیبر ڈیپارٹمنٹ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو، پراسیکیوشن، ڈسٹرکٹ اٹارنی، اور دو نمائندگان سول سوسائٹی سے لئے گئے ہیں۔

بابر ملک نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس ایکٹ کی دفعہ3 کے تحت کوئی بھی شخص یا گروپ کسی دوسرے کو اسکی مرضی کی خلاف جبری مشقت یا جنسی استحصال کے لئے بھرتی کریگا، چھپائے گا یا منتقل کریگا اس میں طاقت کا استعمال ہو، فراڈ یا دھوکہ دہی کیساتھ کیا گیا ہو تو وہ اسمگلنگ کے جرم کا مرتکب ہوگا۔ جسکی 7 سال قید ہے۔ اگر کسی خاتون یا کسی بچے کے لئے یہ جرم کیا جائے گا تو اسکی سزا 10 سال قید یس جرمانہ کی سزا ہوگی۔ اس میں جبری مشقت ہو یا پیشہ وارانہ جنسی سرگرمیاں ہوں جرم تصور ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اگر یہ جرم پاکستان کی حدود کے اندر رونما ہوا ہوگا تو مقامی پولیس اس پر کارروائی کریگی۔ لیکن اگر یہ پاکستان سے بارہ لیجانے کا معاملہ ہوگا تو اسکو ایف آئی اے دیکھے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی کا مقصد عوام میں اس ایکٹ بارے آگاہی پیدا کرنا اور اگر کہیں ٹریفکنگ ہوئی یا جبری مشقت ہوئی ہے تو اسکے خلاف قانونی اقدامات کریگی۔ لوگوں کو یہ بھی بتانا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی طریقہ سے نا صرف بیرون ملک بلکہ نوکری یا پیسوں کے لالچ میں اندرون ملک بھی آپ نے نہیں جانا، انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ بچوں اور خواتین کو جنسی تشدد کا بھی نشانہ بناتے ہیں اس کے لئے قوانین موجود ہیں۔

میزبان پروگرام میاں ندیم احمد سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر ڈیپارٹمنٹ محمد شہباز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانڈڈ لیبر ایکٹ 1992 کے تحت کوئی بھی کسی سے جبری مشقت نہیں لے سکتا اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو لیبر ڈیپارٹمنٹ اس کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس ایکت کے سیکشن 15 کے تحت ایک ویجیلنس کمیٹی بنائی گئی ہے۔ جسکے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہیں اور اس میں سول سوسائٹی کے لوگ بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ہم تمام بھٹوں، فیکٹریوں وغیرہ کے وزٹ کرتے ہیں۔ لیکن تاحال فیصل آباد میں کہیں بھی جبری مشقت نہیں ہورہی۔ اگر کہیں ہے تو سول سوسائٹی ہمیں اطلاع دے ہم بھرپور کارروائی کریں گے۔

اس دوران مہمانوں نے کالرز کے سوالوں کے جوابات بھی دئیے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button