کالم

کرپشن خون میں

94 نیوز۔ کرپشن (بدعنوانی) کا لفظ ہر شخص نے سن اور پڑھ رکھا ہے ویسے تع بجلی کے بلوں پر بھی ہر ماہ واضح الفاظ میں لکھا ہوتا ہے Say No to Corruption (جو کہ صرف لکھنے کی حد تک ہی ہوتا ہے، اس پر عمل کوئی نہیں کرتا) حالانکہ سب سے زیادہ کرپشن اسی شعبہ میں ہوتی ہے۔

دراصل ہم، اور ہماری نئی نسل اسی دوہرے معیار والے معاشرے میں پنپ رہے ہیں، ہم کرپشن کو صرف حکومت کیساتھ منسوب کرتے ہیں اور کسی بھی محفل کو گرمانے کے لئے بڑے وثوق اور دعوے سے کہتے ہیں۔ اجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری حکومت ہی کرپٹ ہے۔

مگر میرا خیال تھوڑا مختلف ہے۔ ہماری حکومت ہی نہیں بلکہ ہم سب کرپٹ اور منافق لوگ ہیں۔ حکومتی کاموں پر تنقید کے لئے بہت سے دلائل اور بحثیں موجود ہیں۔ مگر میں آج آپکو چھوٹے لیلو کی کرپشن کی چند جھلکیاں دکھاتی ہوں۔ آئیے دلیل سے ثابت کرتے ہیں۔

1۔ ریڑھی والے کی کرپشن

اگر آپکو کسی فروٹ والے کے پاس پھل خریدنے کا اتفاق ہوا ہو تو آپکو یہ بھی معلوم ہوگا کہ آپ پھل والے کو پیسے تو اسکی متضی کے مطابق دی رہے ہیں مگر پھل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ اپنی مرضی کے مطابق نہیں خرید سکتے۔ آپ پھل والے شاپر کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے۔ لازمی طور پر آپکے شاپر میں ایک یا دو پھل ایسے ضرور ڈالے گا جو گلے سڑے ہونگے اور ایسی مہارت سے گھوما گھوما کر ڈالے گا کہ آپکو اندازہ بھی نہیں ہو گا۔ جب آپ اسے پیسے اسکی مرضی کے مطابق دیتے ہیں تو پھر پھل آپ اپنی مرضی کے کیوں نہیں لے سکتے۔ کیا یہ کرپشن نہیں؟ جہاں غریب ہی لوگوں کا استحصال کررہے۔

2۔ گیٹ کیپر کی کرپشن

اگر آپکو کسی سرکاری ہسپتال جانے کا اتفاق ہو کسی مریض کی تیمار داری کرنے جائیں یا مریض کیساتھ رہنا پڑے گیٹ کیپر آپکو ہر گز اندر جانے کی اجازت نہیں دیگا۔ کیونکہ اکثر ڈاکٹر صاحب راؤنڈ پر ہوتے ہیں اور اسکی انسلٹ ہو سکتی ہے یا پھر اسکی نوکری کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ مگر جیسے ہی آپ اسکی مٹھی 100 یا 50 دے کر گرم کردیتے ہیں تو وہ آپکو بآ سانی اندر جانے کی اجازت دے دیتا ہے۔ کیا حکومت اسے اسکی ڈیوٹی کی اجرت نہیں دیتی یا پیسے اتنے کم دیتی ہے کہ وہ یہ سب کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اور پیسے لیکر اندر جانے کی اجازت دینے سے اسکی نوکری کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ کیا مجبور اور بے بس لوگوں سے اسطرح پیسے بٹورنا کرپشن نہیں؟

3۔ ٹھیکیداروں کی کرپشن

کیتے ہیں کہ مزدور کی مزدوری اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردینی چاہئیے۔ میں ایک ایسی فیملی کا جانتی ہوں جنہوں نے مزدوروں کو پسینہ آنے ہی نہیں دیا اور انکی مزدوری کام سے پہلے ہی ادا کردی۔ بس اسی جرم کی پاداش میں اس فیملی کے سربراہ کو اتنا ذلیل کیا گیا کہ اس شریف انسان نے کانوں کو ہاتھ لگا کر توبہ کرلی کہ آئیندہ کبھی کوئی کنسٹرکشن (تعمیرات) کا کام نہ کراؤں گا۔ کیونکہ کہتے ہیں کہ مزدور ایک دفعہ گھر میں گھس جائیں تو ان کو نکالنا مشکل ہوتا ہے مگر یہاں معاملہ الٹ تھا تمام رقم کھا چکنے کے بعد ٹھیکیدار اور مزدوروں کو گھر میں لانا مشکل تھا۔ کمیشن ایجنٹ جو کہ ان متاثرہ صاحب کا رشتہ دار ہی تھا اپنی کمیشن لینے کے بعد اب سائیڈ پر ہو چکا تھا۔ کیا کم کئے بغیر کسی کی رقم کھا لینا کرپشن نہیں؟

4۔ اخلاقی کرپشن

بڑے ادب اور معذرت کیساتھ ہمارے ملک میں کسی بھی فیلڈ میں آنے کے لئے یا تو آپ کو رشوت دینی پڑتی یا پھر تگڑی سفارش۔ اگر آپکے پاس دونوں چیزیں نہ ہوں تو خصوصاََ خواتین سے تو یہ تک کہہ دیا جاتا ہے کہ اگر آپ چاہتی ہیں کہ ترقی کی راہیں آپکے لئے ہموار ہوں تو پھر آپکو یقیناََ اپنے سینئیرز کو خوش کرنا ہوگا۔ یعنی کہ انکی شامیں رنگین بنائی جائیں۔ انتہائی افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارا معاشرہ کس قدر اخلاقی تنزلی کا شکار ہو چکا ہے۔ جہاں پر نوکری کے لئے میعار ۤپ کا ٹیلنٹ نہیں بلکہ آپ کا گڈ لک ہونا ہے۔ حتیٰ کہ تعلیم کا شعبہ بھی بہت با عزت سمجھا جاتا ہے مگر اس شعبہ میں بھی یونیورسٹی لیول پر اساتذہ کی اپنی سٹوڈنٹس کیساتھ نہایت اخلاق سے گری ہوئی نازیبا حرکات جو کہ ایک استاد کو زیب نہیں دیتی اخلاقی گراوٹ کا جو کی ایک استاد کو زیب نہیں دیتی۔ اخلاقی گراوٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

رشتوں میں کرپشن

کیا آپ جانتے ہیں ہم اپنے رشتوں میں بھی کرپشن کرتے ہیں، آئیے بتاتی ہوں وہ کیسے؟

وہ ایسے کہ ماں باپ اللہ کی رحمت ہوتے ہیں۔مگر۔۔۔۔ بہت افسوس کیساتھ مجھے یہاں والدین سے بھی شکایت ہے کیونکہ ہمارے معاشرے میں ہمارے والدین اپنے گھر میں اپنے سب سے فرماندردار بچے چن لیتے ہیں۔ اور پھر سارے خاندان کا بوجھ اسی پر ڈال دیا جاتا ہے اور ساری ذمہ داریاں اسے پر ڈالتے ہوئے ہم اسکو گدھا سمجھ لیتے ہیں کیونکہ اس فرمانبردار کا فائدہ پورا خاندان اٹھاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف جو دوسرا بچہ/شخص جو چیختا چلاتا ہے اور اونچی آواز میں گالیاں دینا جانتا ہے ہم سب اسکے رعب اور ڈر کی وجہ سے اسکی عزت بھی زیادہ اور ذمہ داری بھی کوئی نہیں ڈالتے۔ کیا یہ اس شخص کی ساتھ جو پورے خاندان کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوتا ہے زیادتی نہیں؟ کہ اسکو وہ عزت اور مقام نہیں مل پاتا جو وہ Deserve کرتا ہے۔

ماں باپ اپنی تربیت اور پروان چڑھانے کا سارا قرض اسی ایک بچے سے سود سمیت واپس لیتے ہیں۔ کیا یہ رشتوں کی کرپشن نہیں؟

مجھے ایسا لگتا ہے کہ کرپشن ہمارے پورے جسم میں خون کی طرح سرائت کرچکی ہے۔ آخر میں آپ سے التماس ہے کہ ہم اپنے اند جھانک کر اپنے اندر کی کرپشن کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے کیونکہ ہم پورے معاشرے کو نہیں بدل سکتے مگر اپنی اپنی سطح پر رہتے ہوئے احساس ضرور دلاتے رہنا چاہئیے۔ اس سے پہلے کہ ہماری کرپشن کی وجہ سے ہمارے وقت ہماری زندگیوں اور ہماری دولت سے برکت اٹھ جائے ہمیں اپنے اپنے حصے کا کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button