National

Pakistan and Bangladesh, one of the distribution segment of the country, leader or institution responsible darnhyn, Speakers

معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنا ہی قیادت کی کامیابی ہے۔ڈاکٹر صوفیہ انور

Faisalabad(94 news) Pakistan and the distribution segment to become Bangladesh ‘ Leader or organization can not be responsible. World conditions’ Constant feeling of deprivation, East Pakistan's leadership position and stay away from kaauamy ignore demands krna'syasy’ Economic and social situation caused divisions and many other factors. This expression renowned historian and GC University study on the book of Dr Rizwan Ullah constellation in charge of Pakistan ”مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندی، ناکام قیادت کا تحقیقی مطالعہ ” Speaking at the ceremony unveiling the speakers.

جی سی ویمن یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کی ڈائریکٹر ایڈوانس سٹڈیز ڈاکٹر صوفیہ انور نے کہا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنا ہی قیادت کی کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے۔ Deprivation in any class ‘ Inequality in the distribution of economic resources’ Political’ معاشی اور پاور سٹرکچر سے کسی بھی طبقے کی عدم شمولیت معاشروں اور قوموں کیلئے نقصان کا باعث بنتا ہے۔ ماضی کے تلخ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کیلئے بہتر منصوبہ بندی کرنا ہی زندہ قوموں کی پہچان ہوتی ہے۔ ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب نے کہا کہ پاکستان کی تقسیم اور مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندی کا غیرجانبدارانہ انداز میں مطالعہ اور تحقیق کرنے کی ضرورت تھی۔ اس کتاب میں1947سے لے کر 1971تک کے حالات کا تحقیقی انداز میں غیرجانبدارانہ جائزہ لے کر صورتحال کو پیش کیا گیا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ قائداعظم پورا بنگال اور سکھوں سمیت پورا پاکستان لینا چاہتے تھے۔جہاں دو دوردراز کے دوجغرافیائی خطوں پر مشتمل ایک آزاد ملک (Pakistan ) کا بننا ایک تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ تھا وہیں مشرقی پاکستان کی علیحدگی دنیا کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے کہ کسی بھی ملک کی اکثریتی آبادی نے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی الگ شناخت بنائی ۔ ہمیشہ اقلیت میں ہونے والے علیحدگی کی بات کرتے ہیں۔ مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسندی کی تحریک صرف 70کی دہائی میں ہی شروع نہیں ہوئی۔ اس کی چنگاریاں 1947سے ہی پھوٹتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ قومی زبان کے ایشو سے تو ایک زمانہ آگاہ ہے۔ قائد اعظم نے اردو کو قومی زبان قرار بھی سی لئے دیا تھا کہ اردو پاکستان کے کسی صوبے یا علاقے کی زبان نہیں ہے۔ اگست 1947کی تاریخی ہجرت’ 1948 میں وسائل کی تقسیم’ 1949 Differences on the constitution’ Awami Muslim League and Youth League was established and a number of other factors like the water out of a separation of the sparks fell. The 1971 war conditions and losses are also taken from both sides exaggerate. Two four East Pakistan distribution factors and conditions( Pakistan’ Bangladesh’ India and the global situation) تناظر میں جائزہ لینے کی ضرورت تھی اور اس کتاب میں ایسا ہی کیا گیا ہے۔ جی سی یونیورسٹی کے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے سینئر فیکلٹی ممبر ڈاکٹر محمد آصف نے اس موقع پر کہا کہ ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب کی اس کتاب کا سب سے اہم پہلو کو مجھے لگا وہ یہ ہے کہ پوری کتاب میں ڈاکٹر رضوان خود کہیں نظر نہیں آتی۔ انہوں نے عام تاریخ دانوں کی طرح بیانیہ انداز میں صورتحال پیش کرنے کی بجائے غیرجانبدارانہ انداز میں حقائق پیش کئے ہیںاور یہی اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ انہوں نے جس خوبی کے ساتھ حقائق کو غیرجانبدار رہتے ہوئے پیش کیا ہے وہ ان کا ہی خاصہ ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسماء آفتاب نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اس سے کسی رعائت کی امید رکھنا ہی عبث ہے مگر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے تناظر میں پاکستان کی اس وقت کی لیڈر شپ کا کردار بھی غلطیوں سے پاک نہیں ہے۔ ضرورت تھی کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے حوالے سے غیرجانبدارانہ بیانیہ کے ساتھ کام کرکے حقائق سامنے لائے جاتے۔ ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب نے اس ضروت کو بری حد تک پورا کیا ہے اور تاریخ کے قارئین کو نئے زاوئیے سے حقائق کا جائزہ لینے کا موقع دیا ہے۔تقریب کے دوران جی سی یونیورسٹی شعبہ تاریخ کے لیکچرار حسن سانول نے بھی اظہار خیال کیا اور ڈاکٹر رضوان اللہ کوکب کو اس تاریخ کتاب کی تشکیل پر خراج تحسین پیش کیا۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button