قومی

اچھے کاموں کا کریڈٹ وزیر اعظم اور خرابی اسٹیبلشمنٹ میں،یہ تاثر ملک کیلئے تباہ کن ہے، سراج الحق

لاہور(94 نیوز) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف اور مقتدر قوتوں کی بیساکھیوں پر چل رہی ہے، اچھے کام کا کریڈٹ وزیر اعظم کو اور خرابی کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگ رہا ہے،یہ تاثر ملک کیلئے تباہ کن ہے، سود نے ملکی معیشت تباہ کردی ہے جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے،جب تک سودی قرضوں کی معیشت کا خاتمہ نہیں ہوتا ترقی اور خوشحالی نہیں آئے گی،جماعت اسلامی ملک کے نظریاتی تشخص کو بچانے کیلئے مسلسل سرگرم ہے۔

منصورہ میں جاری مرکزی مجلس شوریٰ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ غلبہ دین کیلئے منتخب اداروں میں اپنی قوت بڑھانے کی ضرورت ہے،اگرچہ قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں ہماری تعداد محدود ہے مگر اس کے باوجود ہم ملک کی اسلامی و جمہوری شناخت کو قائم رکھنے کیلئے اپنی جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اسلامی نظام کیلئے مسلسل آواز اٹھائی ہے،اسمبلیوں میں قرار دادیں اور بعض اوقات قوانین منظور کرائے ہیں،سینیٹ میں نجی سودی کاروبار کی قرار داد منظور کرائی ہے جبکہ جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں سود کے خلاف بل جمع کرایا ہے اور سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت میں کیس لڑ رہے ہیں ۔انہوں  نے کہا کہ اس میں ہماری اولین اور اہم ترین ضرورت عوامی تائید کے ساتھ پارلیمانی قوت کا حصول ہے،سود کے خاتمہ کیلئے ہم پی ٹی آئی حکومت پر بھرپوررائے عامہ کے ذریعے دباؤ ڈالیں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سروے بتاتے ہیں کہ عوام کی پی ٹی آئی حکومت سے توقعات ختم ہورہی ہیں ،نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد خود وزیراعظم سے وابستہ امیدیں تیزی سے دم توڑ رہی ہیں،حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے تکلیف میں مبتلا کررکھا ہے،اس وقت مہنگائی کا ایک طوفان ہے جس میں عوام چیخ و پکار کررہے ہیں مگر وزیر اعظم اور ان کی معاشی ٹیم آئی ایم ایف کے سامنے بے بس ہے،ملک میں قیادت کا ایک خلا پیدا ہوچکا ہے جسے صرف جماعت اسلامی پر کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے مگر سیاسی و معاشی دہشت گردی کی بنا پر ان وسائل سے محض دوفیصد اشرافیہ فائدہ اٹھا رہا ہے جبکہ عوام کی اکثریت بھوک ،افلاس، مہنگائی اور بے روز گاری کا شکا رہے،عوام کو پہلے صرف تعلیم ،علاج اور انصا ف نہیں ملتا تھا اب دو وقت کا کھانا بھی نہیں مل رہا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button