Uncategorized

عام آدمی کی آواز بننے والا ادارہ وفاقی محتسب، کامیابی کے 40 سال مکمل

بجلی، گیس، ٹیلی فون، انشورنس، پینشن کے کروڑوں روپے عوام کو دلوائے،اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل بھی حل کئے

(1983ء……2023ء) فیصل آباد (94 نیوز) عام آدمی کی آواز بننے والا ادارہ کے 40 سال مکمل ہوگئے۔

پا کستان جنوبی ایشیاءکےان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے پہلے وفاقی محتسب کے ادارے کی بنیاد رکھی گئی۔

24 جنوری1983ء کو صدارتی فرمان کے تحت معرض وجود میں آنے والے اس ادارے نے 8اگست1983ء کو باقاعدہ کام شر وع کیا۔ اس ادارے کے قیام کابنیادی مقصدوفاقی حکومت کےتحت چلنے والے سرکاری اداروں یا اس کے ملا زمین کے ہا تھوں انتظامی زیادتیوں،امتیا زی سلوک، استحصال، غفلت اورنااہلی کے خلاف عوام الناس کی شکایات کاازالہ کرنا ہے۔ خاص طور پرمعاشرے کے پسے ہوئے وہ لوگ جن کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ عدالتوں اور وکلاء کے بھاری اخراجات برداشت کرسکتے ہیں، سادہ کاغذ پر ایک درخواست لکھ کر وفاقی محتسب کو بھجوادیں تو اس پر بلا تاخیر کارروائی شروع ہوجاتی ہے اور اگلے روز شکا یت کنندہ کو اس کے شکا یت نمبر اور تا ریخ سماعت سے آ گاہ کردیاجا تا ہے۔
چا لیس سال کے اس سفر کے دوران یہ ادارہ اپنی کا رکردگی اور افا دیت میں اضا فے کے ساتھ ساتھ معیار اور مقدا ردونوں حوا لوں سے مثبت رفتار سے آ گے بڑھتا رہا ہے۔ بنیا دی طور پر یہ غر یب آ دمی کی عدا لت ہے جہاں نہ وکیل کی ضرورت ہے اور نہ ہی شکا یت کنند گان کو کو ئی فیس ادا کر نا پڑتی ہے اور ساٹھ دن میں ہر شکا یت کا فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ اپنے آ غا ز سے لے کر آج تک یہ ادارہ تقر یباً انیس لا کھ شکایت کنند گان کو مفت اور بروقت انصاف فرا ہم کر چکا ہے۔
1983ء میں پہلے وفاقی محتسب سر دار محمد اقبال سے لے کر مو جودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی تک یہ ادارہ12 سر برا ہ دیکھ چکا ہے۔ جسٹس (ر) سردار محمد اقبال چو نکہ پہلے وفاقی محتسب تھے، لہذا انہوں نے اس ادارے کے خد وخال بنا نے اور سر کا ری اداروں پر اس کی رٹ قا ئم کر نے کے لئے بہت سے کام کئے۔ وفاقی محتسب کے قیام کا صدارتی حکم نا مہ بھی ان کا ہی تیار کر دہ تھا۔2013ء تک وفاقی محتسب سیکرٹریٹ 1983ء کے صدارتی حکم نمبر(1) کے تحت کام کر تا رہا۔ اس دوران بعض اوقات پیچیدہ کیس سالہا سال تک چلتے رہتے تھے۔ 2013 ء میں وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی کےدورمیں قانون میں کچھ ترامیم کی گئیں اور فیصلے کے لئے ساٹھ دن کی مد ت مقرر کر دی گئی۔ اسی دوران وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے سروس رولز بھی بنائے گئے۔ محمد سلمان فاروقی نے حکومتی اداروں کے نظام کی اصلاح کے لئے متعدد کمیٹیاں بھی بنائیں جنہوں نے بہت ہی مفید اور قابل عمل سفارشات پر مبنی جامع رپورٹیں تیار کیں۔ ان کے بعد آنے والے وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے کام کو مز ید آ گے بڑھایا اور نہ صرف سا لا نہ فیصلوں کی تعداد ایک لا کھ سے تجاوز کر گئی بلکہ کمیٹیوں کی رپورٹوں کی سفارشات پر عملد رآمد میں بھی خا صی پیشرفت ہوئی۔ موجودہ وفاقی محتسب اعجازاحمد قریشی انتظامی امورکاوسیع تجربہ رکھتے ہیں چنانچہ انکے چارج سنبھا لنے کے بعد پہلے سال2022ء کےدوران ہی شکایات کی تعداد ایک لاکھ64 ہزار174 تک پہنچ گئی، جن میں سے157,770 کے فیصلے بھی ہوگئے جوکہ سال2021ء کےمقابلے میں 49 فیصد زیا دہ اور وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی تاریخ میں کسی ایک سال میں موصول ہو نے والی شکا یات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ گز شتہ سال کے دوران اس ادارے کی طرف شکایت کنند گان کے بڑھتے ہوئے رحجان کے باعث دراصل وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کی وہ نئی پالیسیاں اور اقدامات تھے جو انھوں نے 27 دسمبر2021 کو وفاقی محتسب کا حلف لینے کے فوراً بعد اٹھائے اور صدر دفتراسلام آباد کے علاوہ اپنے17 علا قا ئی دفاتر کے سربراہان کوان پرعملدرآمد کا پا بند کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم پروگرام Informal Resolution of Disputes یعنی”تنا زعات کے غیر رسمی حل“ کا اجرا ء تھا، جس کے تحت فر یقین کی رضامندی سے جرگہ یا پنچایت کی طرز پر فر یقین کے مختلف النو ع تنازعات مصالحتی انداز میں مفت حل کرائےگئے مثلاً سر گو دھا، بھلوال، منڈی بہا ؤ الد ین اور دیگر دور دراز کے علا قوں کے لوگوں کے ایک لاکھ سے زائد یونٹو ں کے بجلی کےاضافی بل واپس کر وا ئے گئے۔ کو ئٹہ میں سو ئی گیس کے بل ادا نہ کرنے پر مصر صارفین سے گیس کمپنی کو ایک کروڑ روپے کے واجبا ت دلا ئے گئے۔ خا ران میں بجلی کے کئی نئے ٹرانسفارمر لگوا ئے گئے اور انشورنس کمپنیوں سے پا لیسی ہو لڈ روں کو لا کھوں روپے دلوا ئے گئے۔
اسی طر ح کھلی کچہر یوں کے انعقا د کا فیصلہ کیا گیا اور سب سے پہلی کھلی کچہر ی وفاقی محتسب نے مانسہر ہ میں خود لگا ئی، جس سے وفاقی محتسب کے دائر ہ کا ر میں مز ید اضا فہ ہوا چنا نچہ وفاقی محتسب کے علا قا ئی دفا تر کے سینئر افسران نے لسبیلہ، سبی، خیر پور، پنڈ ی بھٹیاں، بھکر، ٹا نک، لیہ اور فا ٹا سمیت ملک کے دور دراز علا قوں اور چھو ٹے قصبوں میں جا کر مقا می انتظا میہ کے تعا ون سے کھلی کچہریاں لگا ئیں اور دیگر علا قوں میں بھی لگا رہے ہیں، جہاں کو ئی بھی شخص آ کر اپنا مسئلہ بیان کر سکتا ہے جسے وہاں پر موجود متعلقہ اداروں کے افسران کے ذریعے مو قع پر ہی حل کرا یا جا تا ہے۔
مفا دعا مہ اور اجتما عی مسا ئل کے سلسلے میں ای او بی آ ئی کی طر ف سے غر یب مز دوروں کو پنشن کی عدم ادائیگی، ڈینگی کی وباء کے دوران حفا ظتی اقدا مات وادویات کی فرا ہمی، ٹر یفک کے مسا ئل، سیلا ب متاثرین کے لئے امدا دی کا رروائیوں اور دیگر کئی معا ملا ت میں ازخود نو ٹس (Suo-Moto Notice) لینے کے علا وہ ایک اہم قد م یہ اٹھا یا گیا کہ جن اداروں کے خلا ف شکا یات بہت زیا دہ تھیں ان کے لئے سینئر ایڈ وائز رز پر مشتمل اعلیٰ سطحی معا ئنہ ٹیمیں بنا ئی گئیں جنہوں نے متعلقہ اداروں میں جا کرعوام الناس کی شکا یات سنیں، مو قع پر ہی ہدایات جاری کیں اور انتظامیہ سے میٹنگ کر کے طریق کاراورنظام کو بہتر بنانے کی قابل عمل ہدایات جاری کیں۔
وفاقی محتسب عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لئے بھی سر گرم ہے۔ اس مقصد کے لئے او سی آر (Outreach Complaint Resolution)کے نام سے ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا، جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران ملک کے دور دراز قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں جا کر عام شہریوں کو ان کے گھر کے قر یب انصاف فراہم کرتے ہیں۔ ایسی شکا یا ت کا فیصلہ45 دن میں کردیاجاتا ہے۔ یہ ایک ایسا انقلابی قدم ہے جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔ او سی آر پروگرام کے تحت2022ء کے دوران وفاقی محتسب کے افسران نے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر خود جا کر10097 شکایات کا ازالہ کیا۔ اس سیکرٹریٹ سے پنشنرز کے مسائل کے حل کے لئے بھی متعدد اقدا مات اٹھا ئے گئے جس کے نتیجے میں اب ریٹا ئرڈ ملا زمین کی پنشن ان کے اکاؤنٹ میں بھیجی جا تی ہے اور وہ جب چا ہیں، اے ٹی ایم کارڈ یاچیک کے ذریعے رقم نکلوا سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے ایک پنشن کمیٹی بھی قائم کر رکھی ہے جو پنشنروں کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ وقت سر گرم عمل ہے۔
وفاقی محتسب نے اپنے آپ کو صرف شکایات کے فیصلوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ مختلف اداروں کے نظام کی اصلاح کے لئے متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات سے28 اسٹڈ ی رپورٹس بھی تیار کروائیں جن کی روشنی میں دیگر محکموں کے علاوہ، نادرا، پاکستان پوسٹ، ریلوے، ادارہء قومی بچت، بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل، سرکاری ملازمین کی پنشن کے مسائل اور جیلوں کے نظام کی اصلاح و قیدیوں کو سہولیا ت کی فرا ہمی کے حوالے سے سفارشات مرتب کی گئیں اور ان سفا رشات پر سختی سے عمل درآمد کے باعث بہت سے مسائل حل ہوئے اور ہورہے ہیں۔ جیلوں کے نظام کی اصلا ح کے حوا لے سے اب تک وفاقی محتسب کی طر ف سے 12 سہ ما ہی رپورٹیں سپر یم کورٹ میں پیش کی جا چکی ہیں۔
یوں تووفاقی محتسب کی مدا خلت سے ملک بھر میں ہزاروں افراد مختلف النو ع مسا ئل کے سلسلے میں ریلیف حاصل کر رہے ہیں تا ہم ان میں سے چند اہم فیصلوں کا ذکر یہاں ضروری ہے۔ ملتان میں سا ئلین کی شکا یت پر پوسٹل لائف انشورنس سے تقر یباًایک کروڑ روپے سے زیا دہ ما لیت کے چیک جاری کرائے گئے۔ جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈ یکل سائنس کو SEPCO کی طرف سے بھیجا گیا 11 ملین سے زائد بجلی کا بل واپس کرا یا گیا۔ خیر پور میں ٹا ور کمپنیوں کی طرف سے دیہا تیوں کو 19 لاکھ روپے کی رقم دلوا ئی گئی۔ سو روپے کے نوٹ میں قا ئد اعظم کے نام کے ہجے درست کرا ئے گئے اور زیا رت کی علا قا ئی پوزیشن درست کرا ئی گئی۔ بہا ولپور میں ایک بیوہ کو جس کا شو ہر دوران ملا زمت وفات پا گیا تھا، متعلقہ محکمے سے 25 لا کھ60 ہزار کی رقم دلوا ئی گئی۔ سر گو دھا میں پوسٹل لا ئف انشو رنس کے28 پا لیسی ہولڈروں کو ایک کروڑ کے چیک دلوا ئے گئے۔فیسکو(FESCO) سے بجلی کے52 ہزار اور گیپکو(GEPCO) سے44 ہزار ایکسٹرا یونٹس کے بل ریفنڈ کرا ئے گئے۔ کرا چی کے ایک شہر ی کی بیوہ اور بیٹی کو پوسٹل لائف انشو رنس کمپنی سے 65 لا کھ روپے کا چیک دلوا یا گیا۔ کوئٹہ میں سیلاب سے متا ثر ہ سینکڑو ں شکا یت کنند گان کو بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام سے 25، 25 ہزار کے چیک دلوا ئے گئے۔K-Electric کی طرف سے بجلی کے بلوں میں لگا ئی گئی زائد رقم کو نیپرا کے ذریعے ختم کرا یا گیا جس سے صا رفین کو کروڑوں روپے کا فا ئد ہ ہوا۔ تخمینہ لگا یا جا ئے توسال 2022ء کے دوران مجمو عی طور پر تین ارب سے زائد ما لیت کے تنازعات تھے جن کے لئے شکا یت کنند گان نے وفاقی محتسب کی طرف رجو ع کیا۔
وفاقی محتسب نے90 لا کھ سے زائد سمندر پار پاکستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے الگ سے ایک ”شکایات کمشنر“ کا تقرر کررکھا ہے اور پاکستان کے تمام بین الا قوا می ہوا ئی اڈوں پر”یکجاسہو لیاتی مراکز“ قا ئم کئے گئے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں سے متعلق با رہ سر کا ری اداروں کے ذمہ داران ہفتے کے سا توں دن چوبیس گھنٹے مو جود رہتے ہیں اور مو قع پر ہی مسافروں کی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں۔ ”بیرون ملک پاکستانیوں کے شکایات کمشنر“ نے سال2022 ء کے دوران بیرو ن ملک پا کستا نیوں کی137,423 شکا یات کا ازالہ کیا جو کہ سال2021ء کے مقا بلے میں 133 فیصد زیا دہ بنتی ہیں۔ اسی طرح18 سال سے کم عمر کے بچوں کے مسا ئل اور ان کے حقو ق کے تحفظ کے سلسلے میں بھی وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ میں ”کمشنر برا ئے اطفال“ بچوں کے خلاف تشدد اور سا ئبر کرائم کے بڑ ھتے ہو ئے رحجان کے علا وہ اسٹر یٹ چلڈ رن کے حوا لے سے کا م کر رہا ہے۔
وفاقی محتسب کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے جبکہ عوام الناس کی سہولت کے لئے ملک بھر میں 17 علاقائی دفاتر لا ہور، کرا چی، پشا ور، کو ئٹہ، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد، خاران، سکھر،ایبٹ آباد، گوجرانوالہ، بہا ولپور، سر گو دھا، سوات، ڈیرہ اسما عیل خا ن، خضدار اور میر پور خاص میں بھی کام کررہے ہیں، ان کے علا وہ حال ہی میں وانا (جنو بی وزیر ستان) اور صدہ ضلع کرم میں شکا یات وصول کرنے کے لئے دو نئے شکا یات سنٹر قا ئم کئے گئے ہیں۔ وفاقی محتسب کے آفس میں شکایت درج کر وانے کا طریق کار بڑا آسان ہے۔ کو ئی بھی شہر ی بذریعہ خط،ای میل، مو با ئل ایپ یاوفاقی محتسب کی ہیلپ لائن نمبر 1055 پر رابطہ کر کے یا خود دفتر آکر شکایت درج کراسکتاہے نیز فون، وٹس ایپ اور انسٹا گرام پر بھی شکایات کی سماعت کی جا تی ہے جس سے شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں شامل ہو سکتے ہیں، انہیں سفرکی صعوبت اٹھانے کی بھی ضرورت نہیں۔ اس سے شکایت کنندہ کے وقت کے ساتھ ساتھ سرمائے کی بھی بچت ہو تی ہے۔

وفاقی محتسب نے لوگوں میں ادارہ بارے آگاہی کے لئے ریڈیوپاکستان ایف ایم 93 فیصل آباد سے حالات حاضرہ پر مبنی معروف پروگرام رابطہ میں بھی شرکت کی اور لوگوں کو ادارہ کے بارے معلومات فراہم کیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button