قومی

8اکتوبرکے قیامت خیززلزلے کو15سال بیت گئے،تعمیرنوکے منصوبے مکمل نہ ہوسکے

اسلام آباد (94 نیوز) 15سال گزرنے کے باجود 8اکتوبر2005میں آنے والے ہولناک زلزلے سے تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کے سینکڑوں منصوبے التواءکا شکار ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے 14704 منصوبے مکمل کرنے کا ہدف دیا گیا تھا جس میں سے اب تک 10 ہزار 943 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں، 2 ہزار130منصوبوں پر تعمیراتی کام جاری ہے تاہم اب بھی تعمیر نو کے 1 ہزار631 منصوبوں پرتاحال کام شروع نہیں کیا جاسکا ہے.
8اکتوبر3 رمضان المبارک صبح 8بجکر52منٹ پر پورا ملک زلزلے کے شدید جھٹکوں سے لرزاٹھا تھا تاہم ملک کے بالائی علاقوں کے لیے یہ زلزلے تباہ کن ثابت ہوئے تھے کئی شہر اور دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے۔
صوبہ پنجاب، خیبر پختون خوا ہ اور آزادکشمیر میں 7 اعشاریہ 6 درجے کی شدت کے زلزلے نے پورے ملک کو لرزادیا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں تو کئی کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ڈیڑھ سے دو منٹ تک زلزلے کے شدید جھٹکے جاری رہے جبکہ آفٹرشاکس کا دورانیہ 6 منٹ8 سیکنڈرہا، زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور ہزارہ ڈویژن تھا جھٹکے رکے تو قدرتی آفت قیامت ڈھا چکی تھی صوبہ خیبر پختون خواہ، آزاد کشمیر اور پنجاب سے خبریں آنا شروع ہوئیں تو معلوم ہوا کہ ملک پر قیامت گزرگئی ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ان جھٹکوں نے10 منزلہ رہائشی عمارت مارگلہ ٹاور کو زمین بوس کردیا جس میں وسیع پیمانے پر جانی نقصان ہوا مارگلہ ٹاور کے دو بلاک گرے جس سے 120 اپارٹمنٹ تباہ ہونے سے متعدد افراد جاں بحق ہوئے زلزلے نے پڑوس میں افغانستان، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کو بھی متاثر کی جہاں 450 افراد انسانی جانیں ضائع ہوئیں.

زلزلے سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی صوبہ خیبر پختون خواہ اور آزاد کشمیر میں ہوئی، خیبر پختون خواہ کے پانچ اضلاع، ایبٹ آباد، مانسہرہ، شانگلہ، کوہستان اور بٹ گرام جبکہ آزاد کشمیر کےاضلاع مظفر آباد، باغ، راولا کوٹ، وادی نیلم،جہلم سمیت اطراف کے کئی علاقے مکمل تباہ ہوگئے ان علاقوں میں کئی گاﺅں صفحہ ہستی سے مِٹ گئے، سینکڑوں عمارتیں تباہ ہوئیں جس میں ہزاروں افراد دب گئے، یہ بہت بڑا سانحہ تھا جس سے پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا.
حکومت نے فوری طورپر پانچ ارب روپے کی امدادی پیکج منظور کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا گیا تھا جبکہ سابق صدر پرویز مشرف نے سنگین صورتحال دیکھتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی قیامت خیز زلزلےسے 73ہزار افرادلقمہ اجل بنے جس میں 20 ہزار بچے شامل تھے ایک لاکھ پچاس ہزار شدید زخمی ہوئے 220000 بچے زلزلے سے براہ راست متاثر جبکہ 330000 افراد بے گھر ہوئے.
مجموعی طور پر28000 اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ زلزلے کی زد میں آیا جس نے 400 گاو¿ں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا متاثرہ علاقوں میں 16ہزار سکول اور 80 فیصد صحت کے مراکز مکمل طور پر تباہ ہوئے ایک رپورٹ کے مطابق مظفر آباد تباہ جس میں 35 ہزار 803 افراد جاں بحق، 21ہزار 8 سو 66 افراد زخمی اور ایک ہزار 500 زخمی ہوئے مظفر آباد میں ایک لاکھ 14 ہزار 410 مکانات تباہ ہوئے.
آزاد کشمیر کے ضلع باغ میں 19ہزار ایک سو 29 افراد جاں بحق 7 ہزار 4 سو اکیس افراد زخمی ہوئے، ضلع جہلم میں 407 افراد جاں بحق ایک ہزار پچیس زخمی، پلندری راولاکوٹ میں چار افراد جاں بحق ایک ہزار آٹھ سو زخمی، میر پور میں چھ جانیں ضائع ہوئیں‘آزاد کشمیر کے چار اضلاع میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 92 ہزار702 مکان تباہ ہوئے تھے، سرکاری اداروں میں زیادہ نقصان سکول کالج اور یونیورسٹی کا ہوا تھا.
صوبائی ریلیف کمیشن کے مطابق زلزلے میں مجموعی طور پر خیبرپختون خوا ہ میں 22708 افراد جاں بحق ہوئے جس میں بچے جوان نوجوان بزرگ مرد و خواتین شامل تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 40576 ریکارڈ کی گئی‘صوبے کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 3لاکھ 28ہزار 416 مکانات تباہ ہوئے اس سانحہ میں بچھڑے لوگ آج بھی ہم وطنوں کے دلوں میں زندہ ہیں.

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button