قومی

صحافیوں کےخلاف جرائم کا خاتمہ ہوجانا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(94 نیوز) معروف صحافی مطیع اللہ کے اغوا کیخلاف کیس میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا معاملہ ہے، صحافیوں کے خلاف جرائم کا خاتمہ ہوجانا چاہیے، کل جو کچھ ہوا اس کیلئے پوری ریاست ذمہ دار ہے۔

عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کےخلاف دائر درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو اغواکاروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی آپریشن وقارالدین سید عدالت کے سامنے پیش ہوئے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد پولیس پر اظہار برہمی کیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ دن دیہاڑے جس طرح صحافی کو اٹھایا گیا، سب ادارے تباہ ہوچکے ہیں؟،کسی کی اتنی ہمت کیسی ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے، قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو یہاں کچھ بھی نہیں ہوگا، ملک میں انتشار پھیلے گا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیاکہ پولیس کی وردی پہنے، پولیس کی گاڑی جیسے اشارے لگائے کون پھرتا رہا؟،اسلام آباد پولیس کہاں تھی ؟ دارالحکومت میں ایسے کیسے ہوگیا ؟ ،عام آدمی کو کیا تاثرجائے گا کہ یہاں پولیس وردی میں لوگ دندناتے پھررہے ہیں؟ ۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا معاملہ ہے، صحافیوں کے خلاف جرائم کا خاتمہ ہوجانا چاہیے، کل جو کچھ ہوا اس کیلئے پوری ریاست ذمے دار ہے۔

جہانگیر جدون ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس کوہدایات جاری کریں کہ وہ تفتیش کرکے عدالت کو بتائے واقعے میں کون ملوث ہے؟ ،یہ عدالت اس کیس کی نگرانی نہیں کرسکتی۔

عدالت نے کہاکہ ہمیں پولیس اور ریاست پر اعتبار کرنا ہوگا، انہیں ہی قانون کے مطابق کارروائی کرنے دیں، ڈی آئی جی وقار الدین سید نے کہاکہ مطیع اللہ جان کے اغوا پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

عدالت نے کہاکہ قانون سازوں نے قانون میں ترمیم کرکے جرنلسٹس کیخلاف جرائم میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا کہا۔عدالت نے پولیس کو اغواکاروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کےخلاف دائر درخواست نمٹادی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button