کالم

کیا اچھےمارکس اور اچھے گریڈ ہی کامیابی کی علامت ہیں؟

پہلی اڑان

کیا مارکس اور اچھے گریڈ ہی کامیابی کی علامت ہیں؟؟؟
ٹھہریے،سوچیے،سمجھیے!!!!
حال ہی میں میٹرک کا رزلٹ announce ہوا اور فیس بک پر کافی احباب ،اساتذہ اور سٹوڈنٹس نے بڑے بڑے اسٹیٹس لگاۓ۔۔۔دوسری طرف ایوریج اور ناکام طلباء کی سر پرستی کسی نے نہیں کی۔۔۔
ناکام ہونے واے طلباء اور کم مارکس والے طلباء پریشان حال نظر آۓ۔۔۔
اس سب situation کو دیکھ کر میں نے بارہا کچھ نہ کچھ لکھنے کی کوشش کی مگر قلم لکھنے سے قاصر رہا آج اک ماں کی دعا سے تھوڑا حوصلہ ہوا کہ عرفات تمھیں لکھنا چاہیے۔۔۔
پہلی بات تو یہ کہ مارکس یا گریڈ ہرگز کامیابی نہیں ہیں۔کامیابی کا معیار کچھ اور ہے مارکس کامیابی کی ایک سیڑھی کی ایک اینٹ تو ہو سکتے ہیں مگر قابلیت کا معیار کبھی نہیں ہوتے ہم مارکس کے سکیل پر اگر کسی شخص کی قابلیت ماپ رہے ہیں تو بلاشبہ ہم غلطی پر ہیں۔۔
کہا جاتا ہے اک غبارہ فروش تھا اور اس کا بزنس trick یہ تھا کہ وہ ہر 10 منٹ بعد کچھ غبارے توڑتا اور ہوا میں چھوڑ دیتا گیسی غبارے فضا میں بلند ہو جاتے اور بچے یہ منظر دیکھ کر اس کی طرف attract ہوتے اور غبارے خریدتے۔
اسی طرح ایک روز ایک حبشی(سیاہ فام)بچہ یہ سب دیکھ رہا تھا وہ غبارے والے کے پاس حسرت سے چلتا ہوا پہنچا اور کالے غبارے کی طرف دیکھ کر کہا کیا یہ بھی اڑتا ہے۔۔غبارہ فروش نے کالا غبارہ توڑا اور چھوڑ دیا وہ فضا میں بلند ہو گیا اور ایک عظیم جملہ کہا

یہ نیلا پیلا کالا کچھ نہیں اڑتا اڑتا وہ ہے جس کے اندر کچھ ہو۔۔۔

یعنی apparently صرف مارکس اچھے آجانا کامیاب انسان کی ضمانت نہیں اس کے اندر کیا ہے اس کی شخصیت کیسی ہے یہ بھی depend کرتا ہے۔
کامیاب انسان کی کچھ صفات یہ ہیں
1)ہمیشہ محنتی ہوتا ہے مگر ضرورت پڑنے پر Smart work کرنا بھی جانتا ہے یعنی situation کا ادراک رکھتا ہے۔
2)ایک کامیاب انسان ہمیشہ strong believe رکھتا ہے۔اپنی محنت پر اور اپنے رب کے فضل پر۔۔۔وہ مایوسی سے کوسوں دور ہوتا ہے۔
3)ایک کامیاب انسان ہمیشہ پوزیٹیو سوچتا ہے اور ناکامی کا Analysis کر کے کامیابی کی راہ نکالتا ہے۔
4)ایک کامیاب انسان پچھتاوے سے دور رہتا ہے
5)کامیاب انسان زندگی میں شکوؤں کو جگہ نہیں دیتا
6)کامیاب شخص خود مشکل میں ہونے کے باوجود دوسرے کی مدد کر کے تسکین پاتا ہے
8)ایک کامیاب شخص ہمیشہ عزت دیتا ہے اور جھکنا پسند کرتا ہے عاجزی اس کا شیوہ بن جاتی ہے
9)ایک کامیاب شخص حوصلہ بنتا ہےسہارا بنتا ہے اور امید بانٹتا ہے
10)ایک کامیاب شخص appreciate کرنا جانتا ہے اور ٹیم work پر یقین رکھتا ہے وہ ایک بہترین لیڈر ہوتا ہے
11)ایک کامیاب شخص کوشش جاری رکھتا ہے۔
12)ایک کامیاب شخص self analysis کر کے اپنی شخصیت کا ادارک کر لیتا ہے اور اپنے آپ کو پہچان کر اپنی قابلیت بناتا ہے
13)ایک کامیاب شخص اپنا vision کلیئر رکھتا ہے اسے اپنے مقاصد اور goals کا پتہ ہوتا ہے۔اپنی strengths کو بخوبی جانتا ہے۔
14)ایک کامیاب شخص اچھی عادات کا مالک ہوتا ہے۔اس کا کردار بے داغ ہوتا ہے۔
15)ایک کامیاب شخص ہمیشہ creative ہوتا ہے وہ بہترین تخلیق کار ہوتا ہے۔
ایک بچے کی شخصیت ان اجزاء سے مل کر کامل ہوتی ہے بچے کی personality میں یہ ingredients شامل کر کے پھر اس کو پرکھیے صرف نمبروں کی دوڑ میں دوڑنے والے لوگوں کی race سے مت جانچیے۔
ناکامی اور کامیابی زندگی کا عنصر ہے اگر آپ کا بچہ ناکام ہوا ہے تو اسے مزید شرمندہ کرنے کی بجاۓ اس کی ہمت بندھائیے۔استاد محترم قاسم علی شاہ صاحب کہتے ہیں کہ

جو پہلے ہی مر چکا ہو اسے مزید مت ماریے،feel کروا کر یا شرمندہ کر کے

ایسے بچوں کی ناکامی کا تجزیہ کر کے اسے فیوچر پلان میں مدد مہیا کریں والدین اساتذہ اور ساتھی طلباء کا فرض ہے کہ ان بچوں کو demotivate نہ کریں۔۔

ایسی حالت میں بچہ والدین اور اساتذہ ی طرف دیکھتا ہے بس بچے کو مایوس نہ کریں۔۔گلے لگا کر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیں کیونکہ دنیا کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں اک تھپکی نے تاریخ بدل ڈالی
ایڈیسن(مشہور سائنسدان-بلب کا موجد) کہا جاتا ہے کا شمار ایسے سٹوڈنٹس میں ہوتا تھا جن کو ہمارے اساتذہ نالائق ترین کہتے ہیں ایک روز کا واقعہ ہے کہ ان کی والدہ بازار گئیں اور ایڈیسن کو گھر چھوڑ کر گئیں واپس آئیں تو ایڈیسن غائب ۔۔۔آوازیں دیں edison where are you???
ڈھونڈنے پر ایڈیسن مرغیوں کے دڑبے سے مرغیوں کے انڈوں پر یٹھا برآمد ہوا ماں نے پوچھا ایڈیسن یہاں کیا کر رہے ہو جواب دیا مرغی بیٹھتی ہے تو چوزے نکلتے ہیں اور جب ایڈیسن بیٹھتا ہے تو کیا نکلے گا؟
اور ایسا انسان دنیا کو بلب جیسی روشنی دے جاتا ہے

والدین کیسے اپنا role ادا کر سکتے ہیں اس کا ایک بڑا lesson اسی سائنس دان کی زندگی سے ملتا ہے
ایڈیسن کو اس کی انہی حرکات اور کم عقلی کی وجہ سے سکول سے نکال دیا گیا اور ایک نوٹ لکھ کر والدہ کو دیا گیا تو والدہ نے گھر پہنچ کر اس نوٹ کو بلند آواز میں ایڈیسن کے سامنے یوں پڑھا
محترم والدین
آپ کا بچہ بہت ذہین اور creative ہے اس کا perception لیول اتنا اچھا ہے کہ ہمیں معلوم ہوتا ہے ہمارا سکول بچے کا ٹیلنٹ ضائع نہ کردے لہذا ہم بچے کا نام سکول سے خارج کر رہے ہیں تاکہ یہ کسی اچھے سکول جا سکے۔
کافی سالوں بعد اچانک الماری کھولتے ہوۓ ایڈیسن کو وہی نوٹ ملا تو پڑھ کر زارو قطار رویا جس پر لکھا تھا کہ آپ کا بچہ بہت نالائق ہے اور اسے ذہنی مسائل ہیں بری کارکردگی پر اسے سکول سے خارج کیا گیا ہے۔
ایڈیسن نے اس کے بارے میں کمال جملہ کہا کہ
میں دنیا کا duffer سٹوڈنٹ تھا مگر میری ماں کے اس جملے نے مجھے ایک عظیم دماغ بنا دیا۔

لہذا بچے کو پریشرائز نہ کریں۔اس کا بازو بنیے اس کی طاقت بنیے اور اسے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیجیے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button