بین الاقوامی

3 ہزار ہندوﺅں کااسلام قبول کرنے کا اعلان، بھارت میں ہلچل مچ گئی

بنگلور (94 نیوز) بھارتی ریاست تامل ناڈو کے 3 ہزار ہندو دلتوں نے اگلے ماہ اسلام قبول کرنے کا اعلان کرکے پورے بھارت میں ہلچل مچادی۔ دلتوں کا کہنا ہے کہ انہیں ذات پات کی بنا پر امتیازی سلوک اور ذہنی و نفسیاتی  تشدد کا سامنا ہے۔

دلتوں کا یہ فیصلہ میتو پالایم میں دلت کمیونٹی کو اونچی ذات کے ہندوﺅں سے دور رکھنے کیلئے تعمیر کی گئی دیوار گرنے کے باعث 17 دلتوں کی موت کے بعد سامنے آیا ہے۔ 20 فٹ اونچی دیوار جسے ’ ذات کی دیوار‘ کہا جاتا تھا ، 5 برس پہلے تعمیر کی گئی تھی جس کا مقصد دلتوں کو اپنے اونچی ذات کے ہمسائیوں سے الگ رکھنا تھا ، یہ دیوار 5 دسمبر کو شدید بارشوں کے باعث گر گئی تھی۔

بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دی پرنٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے دلتوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم تامل پولیگال کچی (ٹی پی کے) کے جنرل سیکرٹری الاوینل نے کہا کہ ’ ہمیں دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے ، 6 مہینے پہلے ہم نے فیصلہ کیا کہ اب بہت ہوگیا، اب ہم نے مذہب ہی تبدیل کرلینا ہے، دیوار گرنے کے واقعے نے ہمارے ارادوں کو مزید پختہ کردیا ہے ، مذہب کی تبدیلی کے ساتھ ہم ذہنی سکون پاسکیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جو 3 ہزار دلت اسلام قبول کریں گے وہ تمام لوگ ٹی پی کے کے ممبرز ہیں، جب ایک مذہب ہماری زندگیوں کی پرواہ ہی نہیں کرتا تو ہم کیوں قربانیاں دیں۔

دلتوں کو اونچی ذات کے ہندوﺅں سے علیحدہ کرنے کیلئے دیوار ’ندور‘ گاﺅں میں تعمیر کی گئی تھی، گاﺅں کے دلتوں کا کہنا ہے کہ دیوار کو تعمیر تو کردیا گیا لیکن اس کو سہارا دینے کیلئے کوئی ستون نہیں بنایا گیا جس کی وجہ سے دیوار گری اور 17 لوگ مارے گئے۔

ایک اور قریبی گاﺅں سالم سے تعلق رکھنے والے رنجیت نے بتایا کہ اسلام قبول کرنے کا سلسلہ 5 جنوری 2020 سے شروع ہوگا، اس روز ’ٹی پی کے‘ کے 200 ارکان اسلام قبول کریں گے جس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہے گا، ’ ہماری تنظیم کے تمام لوگوں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، ہماری تعداد 3 ہزار ہے اور ہم سب لوگ آئندہ چند ماہ میں مسلمان ہوجائیں گے۔‘

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امتیازی سلوک سے تنگ آئے دلت اجتماعی طور پر اسلام قبول کر رہے ہوں۔ 1981 میں اس وقت ریاست تامل ناڈو ہل کر رہ گئی تھی جب 800 دلتوں کے اسلام قبول کرنے کی خبر آئی تھی۔ بی جے پی کے دور حکومت میں میناکشی پورم گاﺅں کے 300 خاندانوں نے اسلام قبول کیا تھا جس کے باعث ریاست کے باہر بھی آوازیں اٹھی تھیں، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے اسلام قبول کرنے کے معاملے پر اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی خود اس گاﺅں میں گئے تھے تاکہ دلتوں کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات کا جائزہ لے سکیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button