قومیپکوان و صحت

350ملین لوگ ڈیپریشن کا شکار ہیں, جو خودکشی کے رحجان کی سب سے بڑی وجہ ہے, ڈاکٹر امتیاز ڈوگر

فیصل آباد(94 نیوز) عالمی یوم ذہنی صحت کے موقع پر جینی ایکس فارما سیوٹیکل کمپنی اور فیصل آباد این جی اوز نیٹ ورک کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ذہنی امراض اے آگاہی کے لیئے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں فیصل آباد این جی اوز نیٹ ورک کے چئیرمین میاں ندیم احمد، سیئنیر وائس چئیرمین چوہدری محمد سلیم، این جی اوز کے نمائندگان، سول و الائید ہسپتال کے ڈاکٹرز، پنجاب میڈیکل یونیورسٹی فیصل ۤآباد، سماجی کارکنوں اور میڈیا کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان سائیکا ٹرک سوسائٹی پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد ڈوگرنے کہا کہ پوری دنیا میں عالمی یوم ذہنی صحت ہر سال دس اکتوبر کو منایا جاتا ہے ۔اس سال ذہنی صحت سب کے لئے کا تھیم منتخب کیا گیا ہے ۔2017کے عالم سروے کے مطابق دنیا بھر میں 970ملین سے زیادہ سے زیادہ لوگ ذہنی امراض یا منشیات کی وباہ میں مبتلا ہیں ۔350ملین لوگ ڈیپریشن کے مرض کا شکار ہیں جو کہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے خودکشی کے رحجان کی سب سے بڑی وجہ گردانی جاتی ہے ۔عالمی ادارہ صحت کت مطابق دنیا بھر میں ہر سال ایک ملین لوگ خودکشی کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔اور ہر 40سیکنڈ میں خودکشی کی وجہ سے موت واقع ہوجاتی ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 15ملین لوگ ذہنی امراض کا شکار ہیں اور 8ملین سے زیادہ لوگ مختلف قسم کا نشہ استعمال کرتے ہیں ۔ترقی یافتہ ممالک کی نسبت پاکستان میں ذہنی بیماریوں کت علاج کی سہولیات کا فقدان ہے۔پاکستان میں ذہنی امراض کی روز بروز بڑہتی ہوئی شرح پریشان کن ہے مزید براں کرونا وبا نے ذہنی مسائل مزید بڑھا دیئے ہیں معاشی تنگ دستی وبا ء کاخوف اور سماجی دوری کے سبب نفسیاتی المیہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ذہنی صحتایک بنیادی انسانی حق ہے اس کے حصول میں رکاوٹوں کا دور کرنا ذہنی صحت کے معالجین کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ جات کے باہمی اشتراک سے ہی ممکن ہے ۔معالجین کی مطلوبہ تعداد موجودہ تعداد سے کہیں زیادہ ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے ایک مربوط نظام تشکیل دینے کی اشد ضرورت ہے ۔دوسرے طبی ماہرین کو بنیادی ذہنی صحت کے متعلق تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔معاشرتی اور طبقاتی وسائل کی منصفانہ تقسیم کسی حد تک ذہنی امراض میں کمی کا باعث بن سکتی ہے ۔خود کشی کا رحجان ہر سال بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اس کے متعلق وجوہات پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ہمیں ہر لیول پر ذہنی امراض اور اس کے مسائل کے بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں ہمیں ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر بھی ذہنی امراض اور ترک منشیات کے کے علاج کی سہولیات مہیا کرنی چاہئیں ۔اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں سے منسلک ہسپتالوں میں بھی ان امراض کے باقاعدہ شعبے بننے چاہئیں تاک لوگوں کو اس بارے میں آگہی ہو اور علاج کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں اچھی ذہنی صحت ہی زندگی کے بہتر معیار کی ضامن ہے میں امید کرتا ہوں کہ ہر شخص نہ صرف اپنی ذاتی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آگاہی کے اس سفر میں سب کی رہنمائی کا باعث بنے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button