قومی

ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون نہیں، جسٹس محمد علی مظہر 

اسلام آباد(94 نیوز) ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کئے جانے سے متعلق کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے، جوقانون ہے وہ صرف فوجداری کارروائی کیلئے ہے، یوٹیوب پر ہتک عزت قانون تو لاگو ہوتا ہے لیکن کوئی ریگولیٹری قانون نہیں۔

سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی جبکہ انکے ساتھ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ میں شامل ہیں، دوران سماعت چیف جسٹس کی جانب سے ممنوعہ بور لائسنس کیس کے فیصلے کا حوالہ دیاگیا، حیدر وحید نے کہاکہ حکومت کو سٹیک ہولڈرز سے ملکر سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق بنانے کی ہدایت کی جائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت ایسا حکم جاری کرسکتی ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے، جوقانون ہے وہ صرف فوجداری کارروائی کیلئے ہے، یوٹیوب پر ہتک عزت قانون تو لاگو ہوتا ہے لیکن کوئی ریگولیٹری قانون نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ عدالت قانون کی تشریح کر سکتی ہے، جب قانون ہی نہیں تو کیا کریں؟ عدالت صرف سٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ بیٹھنے کی درخواست کر سکتی ہے، میں بھی بہت سارے خیالات رکھتا ہوں لیکن آئین کے تابع ہوں، صحافی مطیع اللہ جان نے استدعا کی کہ سوشل میڈیا کو ڈ آف کنڈیکٹ کو کیس کیساتھ منسلک نہ کیا جائے، اس وقت جوحالات ہیں کسی بھی چیز پر انگوٹھا لگوا لیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم نے نوٹسز کے حوالے سے کوئی حکم دیا تو تنقید سے کیسے بچیں گے؟ آپ کہیں گے کہ ہم قانون توڑ رہے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے صحافی تنظیموں کو ہدایت کی کہ آپ پٹیشن فائل کریں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بہت سے لوگوں کو بہت سے نوٹسز آئے انہوں نے تو اعتراض نہ کیا،آپ شاید سمجھ گئے ہوں گے میں کیا کہہ رہاہوں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button