international

Sohail Shaheen: If US troops, diplomats or NGOs stay in Afghanistan

Doha (94 news) افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کے بہانے سفارت کاروں اور این جی اوز کی غیر ملکی فوجیوں کی افغانستان میں موجودگی کو ملک پر قبضہ اور معاہدے کی خلاف ورزی تصورکیا جائے گا اور اس پر بھرپور ردعمل دیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا، سیکیورٹی فورسز سے اکثر اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنے اور طالبان کی پالیسیوں پر کھل کر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان سہیل شاہین نے واضح کیا کہ طالبان سفارت کاروں، سفارت خانے کے عملے اور غیر ملکی این جی اوز کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ان لوگوں کو طالبان سے کوئی خطرہ ہے تاہم غیر ملکی فوجیوں کی ملک میں موجودگی کے خلاف ہیں۔

طالبان ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر ایک بھی امریکی فوجی کابل ایئرپورٹ، سفارت کاروں اور این جی اوز کے بہانے افغانستان میں رکتا ہے تو اس عمل کو امن معاہدے کی خلاف ورزی اور ملک پر قبضہ تصور کیا جائے گا اور طالبان قیادت بھرپور ردعمل کا فیصلہ بھی کرسکتی ہے۔

ترجمان سہیل شاہین ایک بار پھر یاد دہانی کرائی کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی حتمی تاریخ 11 Sep 2021 ہے اور اس مقررہ تاریخ تک مریکی اور نیٹو افواج کو دوحہ امن معاہدے فروری 2020 کے تحت افغانستان خالی کرنا ہوگا۔دوسری جانب شمالی صوبہ بدخشاں میں طالبان تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ مزید 300 سے زائد افغان فوجی سرحد عبور کرکے تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں، جنہیں انسانیت کے ناطے پناہ دی گئی ہے۔
اپریل کے وسط میں جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کو ’ہمیشہ کی جنگ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں سے واپسی کا اعلان کیا ہے تب سے طالبان تیزی سے ملک میں غالب آتے جارہے ہیں۔تاہم بدخشاں میں فتوحات اس لیے غیر معمولی نوعیت کی حامل ہیں کہ یہ امریکا کے اتحادی سرداروں کا ہمیشہ سے مضبوط گڑھ رہا ہے، جنہوں نے 2001 میں طالبان کو شکست دینے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ اب طالبان کا ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر قبضہ ہوچکا ہے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button