قومی

اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا،سپریم کورٹ برہم

اسلام آباد (94 نیوز) سپرپم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، افسران نے دیگر ملازمین کے بجائے اپنی تنخواہیں بڑھا دیں، اسٹیٹ بینک کی پوری انتظامیہ کو فارغ کرنا چاہئیے تھا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں گولڈن ہینڈ شیک اسکیم کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست پر سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے اسٹیٹ بینک کی انتظامیہ پر برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ افسران نے دیگر ملازمین کے بجائے اپنی تنخواہیں بڑھا دیں، اسٹیٹ بینک کی پوری انتظامیہ کو فارغ کرنا چاہئیے تھا، اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، اتنا بڑا نقصان بینک انتظامیہ کی نا اہلی سے ہوا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے معاملات سامنے آتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، کتنی شرم کی بات ہے کہ بڑے بڑے افسران تنخواہیں لے کر اداروں کو تباہ کر دیتے ہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اسٹیٹ بینک کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ادارے کو بعد میں کتنے روپے ادا کرنا پڑے ؟ جس پر اسٹیٹ بینک کے وکیل نے جواب دیا کہ اسٹیٹ بینک کو تقریباً دو ارب روپے ادا کرنا پڑے۔
چیف جسٹس نے برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اتنے بڑے نقصان کے بعد آپ کے کسی آفسر کو اثر ہی نہیں ہوا ہو گا۔ رپورٹ کے مطابق دوران سماعت اسٹیٹ بینک ملازمین کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ اسٹیٹ بینک کے وکیل نے تو متعلقہ دستاویزات ہی نہیں لگائیں۔ چیف جسٹس نے اسٹیٹ بینک کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسے سینیئر وکیل سے ہم یہ اُمید نہیں کرتے تھے۔ عدالت نے گولڈن ہینڈ شیک کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی اور کیس کی مزید سماعت کو چھ ماہ تک کے لیے ملتوی کر دیا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button