National

Pervez Musharraf arrested for speaking against the journalist was sent to where?

Lahore(94 news) ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے گرفتار کیے گئے صحافی اظہار الحق کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا، تاہم نوجوان صحافی کا کہنا ہے کہ وہ آزادی اظہار رائے کا حق استعمال کرتے رہیں گے۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے صحافی اظہار الحق کو جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر عرفات کے سامنے پیش کرکے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر عدالت نے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ ملزم کے وکیل میاں داؤد نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کی جانب سے ان کے موکل کا موبائل قبضے میں لے لیا ہے، لہذا اب انہیں جسمانی ریمانڈ کی بجائے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا جائے۔ وکیل میاں داؤد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے جوالزامات عائد کیے ہیں وہ آئین کے آرٹیکل 19 سے متصادم ہیں جس میں ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیا گیا ہے۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے ریاست مخالف مواد کا ایک بھی جزو ایف آئی آر کا حصہ نہیں بنایا۔

ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار کیے گئے صحافی اظہار الحق نے عدالت میں پیشی کے موقع پر دیگر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے حکومت اور مشرف غداری کیس کے فیصلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا جب کہ قومی ترانے میں تبدیلی بھی اداروں کی غیر آئینی مداخلت سے متعلق تھی، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔ وہ محب وطن پاکستانی ہیں اور آئین پاکستان کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔اظہار الحق نے بتایا کہ ایف آئی اے اہلکاروں نے انہیں کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔ بدھ کو شاہدرہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا، وہ گھر پر موجود نہیں تھے لیکن ان کے گھر والوں سے بدتمیزی کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں۔ان کا موقف تھا کہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہوتا تو وہ خود ایف آئی اے آفس میں پیش نہ ہوتے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button