بین الاقوامی

ملائشیاء کے سربراہ مہاتیر محمد نےبھارت کہ منہ پر تمانچہ ماردیا

کوالامپور (94 نیوز) ملائشیاء کے سربارہ مہاتیر محمد کا بھارت کہ منہ پر تمانچہ،

تفصیلات کے مطابق ملائشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیرمحمد نے کہا ہےکہ ہم نے اپنےملک میں شرائط پر پورا نہ اترنے کےباوجود بھارتیوں کو شہریت دی، وہ اب حکومت میں بھی شامل ہیں۔ بھارت سیکولر ریاست کا دعویٰ کرنے کےباوجود مسلمانوں کو شہریت سےمحروم کرنے کےاقدامات کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہم ملائیشیا میں کریں تو پھر کیا ہو گا؟

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مہاتیرمحمد کی بھارت میں مظاہرین پرتشدد کی شدید مذمت سامنے آئی تھی۔  انکا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جارہا ہے، سترسال سے بھارتی ساتھ رہ رہے تھے، ترمیم کی کیا ضرورت تھی؟ تفصیلات کے مطابق کوالالمپور میں اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے کہ وہ بھارت جو جمہوریت کا سب سے بڑا دعویدار ہے، اس میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ یاد رہے کہ اسی کانفرنس میں ترک صدر رجب طیب اردگان نےخطاب کیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ترک صدر کا دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان پر دباو ڈالا اور اسے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کیلئے مجبور کیا گیا تھا۔ ترک صدر کا دعویٰ تھا کہ سعودی عرب  نے  پاکستان  کو دھمکی دی کہ اگر وزیراعظم عمران خان نے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کی تو سعودی حکومت اپنے ملک میں کام کرنے والے 40 لاکھ پاکستانیوں کو نکال باہر کرے گی۔ سعودی عرب نے پاکستان کو دھمکی دی کہ اس کے پاس پاکستانی محنت کشوں کا متبادل موجود ہے۔ ملائیشیا کانفرنس میں شرکت کرنے کی صورت  میں سعودی عرب میں کام کرنے والے 40 لاکھ پاکستانیوں کو نکال کر ان کی جگہ بنگلہ دیشیوں کو بھرتی کر لیا جائے گا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے دباو ڈالے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے اور سعودی عرب کا رویہ بھی قابل افسوس ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان، ملائیشیا اور ترکی نے مل کر کوالالمپور میں کچھ اسلامی ممالک کی کانفرنس کا انعقاد کرنے اور مسلمانوں کی بہتر نمائندگی کرنے کیلئے ایک نیا اور متحرک بلاک بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم سعودی عرب کی جانب سے اس کانفرنس کی شدید مخالفت کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان اس کانفرنس میں شرکت کی حامی بھر چکے تھے تاہم کانفرنس کے انعقاد سے قبل انہوں نے سعودی عرب کا ایک ہنگامی دورہ کیا جس سے واپسی پر پاکستان نے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button