international

Restrictions were also a renowned Islamic scholar Zakir Naik in Malaysia

Kuala Lumpur (94 news) بھارت کے معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر ملائشیا میں بھی تقاریر اور بیانات جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

کوالالمپور کے وزیر داخلہ محی الدین یٰسین کے مطابق بھارت کے معروف مبلغ ذاکر نائیک کی جانب سے مبینہ طور پر دیے گئے حساس بیانات پراُن سے تفتیش کی گئی ہے ، ملائیشیا میں نسلی و مذہبی بیانات دینا ایک حساس معاملہ ہے، پولیس نے نسل پرستانہ بیانات کا جائزہ لینے کے بعد اُن پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر داخلہ محی الدین یٰسین نے بتایا کہ پولیس ذاکر نائیک اور متعدد دیگر افراد سے نسل پرستانہ بیان دینے اور ایسی جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے تفتیش کرے گی جس سے عوامی جذبات متاثر ہوئے۔اُنہوں نے کہا کہ ملائیشیا میں تقریباً 3 Crore 20 Lakh 60 فیصد ’مالے‘ قوم سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں جبکہ بقیہ آبادی چینیوں، بھارتیوں پر مشتمل ہے جن کی اکثریت ہندو ہے۔ اِن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں غیر مسلم شہریوں سمیت ہرآپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جو کوئی بھی عوامی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بنے گا قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کر یں گے۔

Dr. Naik said that the Muslim minority Hindus of India in Malaysia 100 Fold more rights. 53 Last year, Dr. Zakir Naik 3 Years residing in Malaysia, Malaysia's 7th Malaika is a state where the ban imposed Naik, recently Malay race, ethnic and religious minorities to Malaysia ( Which contains mostly Muslims ) کی اکثریت کے خلاف مبینہ طور پر اکسانے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ملائیشیا کا سرکاری میڈیا ’ برنامہ ‘ کے مطابق ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ذاکر نائیک کو بھارت واپس نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ ان کے تحفظ کو خطرہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اگر کوئی دوسرا ملک ذاکر نائیک کو رکھنا چاہے تو اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔ اس سے قبل ذاکر نائیک بھارت میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ انہیں سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا جاتا ہے۔یادرہے کہ بھارت نے ذاکر نائیک اور ان کے معاونین پر اپنے پیروکاروں میں دشمنی کا تاثر ابھارنے اور مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان نفرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے 2016ء میں ان کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی عائد کردی تھی۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button