قومی

صحافت ریاست کا اہم ستون ہے، صحافیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ظفر ڈوگر سینئر جرنلسٹ

ورکنگ جرنلسٹ کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے، شاہد علی صدر پریس کلب

فیصل آباد (94 نیوز) ریڈیو پاکستان فیصل آباد ایف ایم 93 کے حالات حاضرہ پر مبنی معروف لائیو پروگرام "رابطہ” میں آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر فیصل آباد کے سینئیر ترین، نامور صحافی، اینکر پرسن، تجزیہ کار، کالم نگار اور پریس کلب کے سابق صدر ظفر ڈوگر اور نامور صحافی، بیورو چیف، صدر پریس کلب و جرنلسٹ رائئٹس ایکٹوسٹ شاہد علی نے میزبان پروگرام میاں ندیم احمد کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بڑی اہمیت کا حامل ہے، آج پوری دنیا میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ آج کے دن منانے کا مقصد صحافیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ صحافت جو کہ ریاست کو اہم ترین ستون ہے اسکی اہمیت کو کسی بھی طرح کم نہیں کیا جا سکتا، صحافت کوئی عام شعبہ نہیں یہ جان جوکھوں کا کام ہے کہ ایک صحافی معاشرے کی آںکھ ہے، معاشرے کی زبان ہے، معاشرے کے کان ہیں اور مظلوم طبقے کی طاقتور آواز ہے۔ جو معاشرے کی اصلاح کےلئے اپنی جان تک قربان کردیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آمریت اور صحافت ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ حق کی خاطر قلم کیساتھ اور آواز کیساتھ حق کی جنگ لڑتے ہوئے کئی صحافیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ لیکن کسی بھی مجرم کو سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے حامد میر، ارشد شریف اور دیگر کئی صحافیوں کے نام لیتے ہوئے کہا کہ انکے مقدمات کا کیا بنا؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کریں، انکو ہراساں کرنے والے جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کریں تاکہ حق اور سچ کی فتح ہو۔ انہوں نے سول سوسائٹی کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی سوشل میڈیا کے ذریعے حق کا ساتھ دے اور سچ کا ساتھ دے نہ کہ غلط لوگوں کو سپورٹ کریں۔ انہوں نے مزید سوالوں کی جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ غلط طریقے کیساتھ اس شعبہ میں داخل ہونے والوں کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اور ورکنگ جرنلسٹ کی ہم قدر کرتے ہیں۔ اور ان کے حقوق کی خاطر ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ دونوں مہمانوں نے آج کے دن کے حوالے سے صحافیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سچ اور مظلوم کا ساتھ دیں۔ یہ صحافت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میڈیا مالکان اپنے ورکرز کا بھی خیال رکھیں انکی معاشی ضروریات پورا کرنا انکی ذمہ داری ہے۔ اگر مالکان اپنے میڈیا ورکرز کا خیال رکھیں گے تو کام میں اور بہتری پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس موقع پر مہمان شخصیات نے ریڈیو پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر میں ریڈیو پاکستان فیصل آباد کی آواز سنی جا رہی ہے اور یہ پروگرام کرنا بھی آگاہی کی ایک کڑی ہے۔ دونوں مہمانوں نے لسنرز کے سوالوں کے جوابات بھی دئے۔

میاں ندیم احمد نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ صحافت لفظ صحیفہ سے نکلا ہے جو کہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ کسی بھی معاملے کے بارے میں تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔ صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ اداروں جیسے حکومتی اداروں اور تجارت بارے معلومات فراہم کرنے کے علاوہ صحافت کسی بھی معاشرے کے کلچر کو بھی اجاگر کرتی ہے جس میں فنون لطیفہ، کھیل اور تفریخ کے اجزاء شامل ہیں۔ شعبہ صحافت سے منسلک کاموں میں ادارت، تصویری صحافت، فیچر اور ڈاکومنٹری وغیرہ بنیادی کام ہیں۔
1605ء میں چھپنے والا اخبار دنیا میں پہلا اخبار شمار کیا جاتا ہے۔ دنیا کا سب سے پہلا انگریزی اخبار جو 1702ء سے 1735ء تک جاری رہا، پہلا مقبول ترین اخبار سمجھا جاتا ہے
جدید دور میں، صحافت مکمل طور پر نیا رخ اختیار کر چکی ہے اور عوامی رائے پر اثرانداز ہوئی ہے۔ عوام کا بڑے پیمانے پر اخباروں پر معلومات کے حصول کے لیے اعتماد صحافت کی کامیابی کی دلیل ہے۔ اب اخباروں کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر عوام تک رسائی ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ اور ریڈیو کے ذریعے بھی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے دنیا میں وقوع پزیر ہونے والے واقعات بارے معلومات کا حصول انتہائی آسان ہو گیا ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button