National

Dr. Israr's words are coming true today, Chief Justice Gulzar Ahmed

Islam Abad (94 news) سپریم کورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اسرار احمد کی باتیں آج سچ ثابت ہو رہی ہیں، انہوں نے 20 سال پہلے آج کے حالات بتا دیے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سپریم کورٹ میں کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا ایک حصہ ہم سے چلا گیا کچھ حصوں میں آگ لگی ہے۔ اگر ہم زکوٰۃ، صدقات اور فطرانہ کھا جائیں گے تو پھر کیا ہو گا، ہم کس طرف جا رہے ہیں؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری صحت سے سوال کیا کہ کیا آپ حاجی کیمپ کے قرنطینہ سینٹر گئے تھے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ جی میں وہاں گیا تھا، وہاں بیڈز اور پانی موجود تھا لیکن بجلی نہیں تھی۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حاجی کیمپ کو قرنطینہ سینٹر کس نے بنایا؟جس کے جواب میں سیکرٹری صحت نے کہا کہ حاجی کیمپ کو قرنطینہ سینٹر این ڈی ایم اے نے بنایا تھا۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی رپورٹ آئی ہے لیکن اُن کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود نہیں ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے این ڈی ایم اے کے حکام کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے کون آیا ہے؟

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سپریم کورٹ میں پیش ہو ئے، چیف جسٹس نے اُن سے سوال کیا کہ حاجی کیمپ کو قرنطینہ مرکز کس نے بنایا؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے بنایا تھا ہم نے صرف مسافروں کو دو مرتبہ کھانا دیا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ڈی سی اسلام آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دفتر میں بیٹھ کر قرنطینہ مرکز بنا دیا، کوئی سہولیات مہیا ہی نہیں کیں، آپ لوگ کر کیا رہے ہیں؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیا سارے ادارے ایسے ہی کام کر رہے ہیں؟ آپ لوگ اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں لیکن کسی کو معلوم نہیں کہ ہو کیا رہا ہے؟کسی چیز میں شفافیت نظر نہیں آ رہی، کورونا اخراجات کا آڈٹ کروایا جائے گا تو پتہ چلے گا اصل میں ہوا کیا ہے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button