قومی

حمزہ شہباز کا 100 یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے بجلی مفت کرنے کا اعلان

لاہور (94 نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے صوبے کے غریب عوام کے لئے بڑے پیکج کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر میں 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی مفت کرنے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران حمزہ شہباز نے کہا کہ آج بجلی مہنگی ہے۔ بجلی کا بل آتا ہے تو قیامت ڈھاتا ہے، غریب کا کچن مشکل سے چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کو اربوں روپے کا ریلیف دے رہے ہیں، 100 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی فراہم کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں یہ اس لیے نہیں کر رہا کہ سیاست بچے، جائزہ لے رہے ہیں سولر پاور سے متبادل توانائی فراہم کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ پلاننگ ہے غریب کو سولر پینل دیں، سبسڈی ایسے متبادل سے تبدیل ہو، جہاں سولر پینل لگا ہو۔

حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ سخت فیصلے ہیں، ہر فیصلے کی سیاسی قیمت ہے، لوگوں کو سیاست سے ہٹ کر ریاست کی فکر کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری نیت ہے پاکستان کو دوبارہ وہیں لائیں جہاں ترقی کا سفر رکا تھا، آج ہمیں اس ملک کو بچانا ہے، مہنگائی کے جن کو بھی آہستہ آہستہ بوتل میں بند کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے یہ بھی کہا کہ غریب کا جھونپڑا گرا دیا اور اپنے بنی گالہ محل کو ریگولرائز کرا لیا، پیٹرول پر کڑوے فیصلے دل پر پتھر رکھ کر کیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سازش کا بیانیہ سن سن کر عوام تنگ آچکے ہیں، کہاں 4 سال کی تباہی اور کہاں 3 مہینے؟ آج تک آپ نے عوام کو جواب نہیں دیا، یہ کیا کھیل تماشا ہو رہا ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ریاست مدینہ میں گھڑیوں کی لائن لگ گئی، 60 کروڑ کا پلاٹ حاصل کرنے کے لیے جعلی کمپنی بنائی گئی، عوام کے سامنے ہر کیس کے حقائق آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ، فارن فنڈنگ، فرح گوگی کے اربوں کے غبن کا عمران نیازی حساب دیں، میں نے کمٹمنٹ کی ہے کہ انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، ہم ثبوت پہلے پیش کریں گے اور پریس کانفرنس بعد میں کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آپ نے معیشت کو زمیں بوس کر دیا، قوم آپ سے ان چار سالوں کا حساب بھی مانگے گی، قوم ان کو 17 جولائی کو آئینہ ضرور دکھائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام چلے گا، انٹرنیشنل ڈونر آئیں گے، ہمارے دوست ممالک مدد کریں گے، وقت آئے گا جب معیشت اپنے ٹریک پر بحال ہوگی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button