بین الاقوامی

چین کی آسیان ممالک کو مشترکہ جنگی مشقوں کی دعوت

سنگاپور(تعلیم ٹی وی آن لائن)چین نے سنگاپور میں آسیان وزارتی اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کو مشترکہ جنگی مشقوں کی دعوت دیدی ہے۔چین متنازعہ پانیوں میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیںمنعقد کرنے کا خواہاں ہے تاہم اس کا اصرار ہے کہ ان مشقوں میں امریکا اور دیگر ممالک کو شامل نہ کیا جائے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینکی اس کوشش کا مقصد امریکا کے اثر کو کم کرنا ہے۔چین کے مسودے میں تیلاور گیس کے ذخائر کی مشترکہ تلاش کا مطالبہ بھی شامل ہے، جو جنوبی چینکے سمندر میں اس کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ چین پورے سمندر کو اپنے زیر اثر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ امریکا ان ممالک کی حمایت کرتا ہے جو چین کے اس دعوے کے برخلاف سمندر پر اپنا اثر و رسوخ رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔چین کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو خطے کے ممالک کے دوروں کے پہلے دورے پر ملائیشیا پہنچے، جس دوران بیجنگ کے ساتھ بحری تنازع واضح طور پر سامنے لائے جانے کا امکان ہے۔امریکا خطے میں اپنے نظریے کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور ایشیا پیسیفک میں سیاسی اور سیکیورٹی معاملات پر اپنے ایشیائی اور یورپی یونینکے ہم منصبوں سے ملاقات کے لیے مائیک پومپیو ہفتہ کے روز سنگاپور جائیں گے۔ چین اور جنوب مشرقی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کے درمیان اس تزویراتی اہمیت کے حامل سمندر پر حکمرانی کے لیے ضابطہ اخلاق کئی سالوں سے تیاری کے مرحلے میں ہے۔چین کے اس مسودے میں معاہدے تک پہنچنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر مختلف ممالک کو حاصل ہونے والے فوائد کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے اور تجزیہ کار سے ابتدائی پیشرفت قرار دے رہے ہیں۔ویتنام نے چینی سرگرمیوں کے خلاف مضبوط اپوزیشن کی پیشکش کی اور دیگر ممالک سے مصنوعی جزائر اور ملٹری تنصیبات کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم دیگر ممالک کی جانب سے سنجیدہ مزاحت کے واضح اشارے نہیں ملے۔جمعرات کے روز سنگاپور میں ہونے والی ایک ملاقات میں چین اور ایشین نے اعلان کیا کہ انہوں ضابطہ اخلاق پر مذاکرت کے بعد اتفاق کرلیا ہے۔سنگاپور میں بیجنگ اور آسیان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد فریقین نے ضابطہ اخلاق کے متن پر اتفاق قائم ہونے کا اعلان کیا۔ سنگاپور کے وزیر خارجہ ویویان بالاکِرشنن نے اجلاس کی صدارت کی اور اس مسودے کو ’اہم کامیابی‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ’ضابطہ اخلاق کا مقصد امن، استحکام اور اعتماد کو یقینی بنانا ہے تاکہ  چین اور آسیان ممالک تمام علاقائی تنازعات کو حل کرکے مل کر کام کریں۔‘تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذاکراتکب تکمیل کو پہنچیں گے۔برونائی، ملائیشیا، فلپائن، تائیوان اور ویتنام  چینکے سمندر کے مخالف دعویدار ہیں۔چینکی طرف سے سمندر پر فوجی بیسز کی میزبانی کے لیے مصنوعی جزائر کی تعمیر کی وجہ سے چند سالوں کے دوران کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔دوسری جانب علاقے کی غالب فوجی طاقت امریکا، سمندر میں آزادی اور نیوی گیشن کو یقینی بنانے کے لیے کثرت سے پیٹرولنگ کر رہا ہے۔مسودے کے متن میں بیجنگ کا کہنا ہے کہ چیناور 10 آسیان ممالک کو باقاعدگی سے مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کرنا چاہیے۔تاہم ان مشقوں میں خطے کے ممالک کے علاوہ کوئی دوسرا ملک اس وقت تک شامل نہیں ہوسکتا جب تک متعلقہ فریقین کو اس حوالے سے اطلاع نہیں دی جاتی اور ان کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جاتا۔

Show More

Related Articles

Back to top button