قومی

شوکت ترین نے اپنی حکومت کی ناکامیوں کا اعتراف کرلیا

کراچی (94 نیوز) پی ٹی آئی رہنما و سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے اپنی حکومت کی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں تھا،انہوں نے پاکستان کی معاشی مشکلات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی نوبت کا ذمہ دار بھی پچھلی حکومت کو قرار دیا جبکہ شوکت ترین نے حالیہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور روپے کی قدر میں بہتری کو بھی سیاسی بے یقینی کے خاتمے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو دینے سے انکار کردیا۔
بدھ کوگورنر ہاؤس میں مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو پتہ تھا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت برقرار رہی تو ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

انہوں کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں پانچ ملین نوکریاں فراہم کی گئیں، کامیاب جوان اور صحت کارڈ سب سے بڑے پراجیکٹ تھے، حکومت برقرار رہتی تو عمران خان کا وعدہ پورا ہوجاتا اور اپوزیشن کو پتہ تھا کہ ان کی گیم ختم ہوجائے گی اس لیے عمران خان کو ہٹایا گیا۔

شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے احساس پروگرام بھی پہلی بار متعارف کرایا اور کامیاب رہا، ہم چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس بھیک مانگنے نہ جائیں، ن لیگ اگر بہتر صورتحال چھوڑ کر جاتی تو ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتی انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ن لیگ 19.6ریزرو چھوڑ کرگئی تھی جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جب ن لیگ حکومت گئی تو اصل میں 6 بلین ڈالرزکے ریزور تھے یہ یہ 6 فیصد گروتھ چھوڑ کرگئے تھے جو کورونا کی وجہ 3 فیصد رہ گئی تھی۔
سابق وزیر نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ میں روپے کی قدر میں کمی اور مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ آیا، اب روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے اس سے نئی حکومت کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق سیاسی استحکام سے ہے، اب بھی روپیہ انڈر ویلیوڈ ہے اور روپے کی قدر 172 روپے کے قریب ہے، اس وقت ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 175 تک ہونا چاہیے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button