National

Lockdown in Sindh, federal and provincial government face to face

Karachi (94 news) سندھ میں لاک ڈاؤن پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں آمنے سامنے آ گئیں۔ سندھ حکومت نے مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کیا تو این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے یہ فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک بند کر کے وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتے،

اسد عمر نے کہا کہ لاک ڈاؤن لگانے کے بعد دوبارہ کھولتے ہیں تو پھیلاؤ پھر ہوجاتا ہے کیوں کہ جیسے ہی وبا کم ہوتی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں یہ ختم ہوگئی حالاں کہ کورونا سے بچنے کا واحد حل صرف احتیاط ہے لیکن کئی لوگ اب بھی کورونا کو سنجیدہ نہیں لے رہے، سندھ حکومت کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، انسداد کورونا کیلئے سندھ حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے۔
اس کے جواب میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے حوالے سے وفاق کیا کہتا ہے ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کورونا کی سطح کو نیچے لانے کے لیے فوری حل صرف لاک ڈاؤن ہی ہے۔انہوں نے اسد عمر سے سوال کیا کہ اگر کورونا کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن حل نہیں ہے تو پھر حل کیا ہے۔

اب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی سندھ میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی صوبہ کو انفرادی فیصلے کی اجازت نہیں ، سندھ میں مکمل طور پر لاک ڈان کی اجازت قطعی طور پر نہیں دی جائیگی ،این سی او سی کی ہدایت کے بغیر اقدامات نہیں کرنا چاہئیں، سندھ نے ایس او پیز پر عمل کیا ہوتا تو آج کراچی میں صورتحال سنگین نہ ہوتی۔
وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے سندھ حکومت کی جانب سے مکمل لاک ڈان کے نفاذ پر اپنے بیان میں کہا کہ مکمل لاک ڈائون کے حوالے سے وفاقی حکومت کی پالیسی واضح ہے، سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے کہ صوبے اس ضمن میں انفرادی فیصلہ نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ مکمل لاک ڈائون کا کوئی آپشن کسی صوبے کو دستیاب نہیں، کووڈ کے حوالے سے پالیسی وفاق اور این سی او سی جاری کرتے ہیں اور صوبے اس پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ پاکستان نے کورونا کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے، اب تک ہم انسانی جانیں بچانے میں بھی کامیاب ہوئے اور ملکی معیشت بھی اپنے پاں پر کھڑی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مکمل لاک ڈائون کے بارے میں وزیراعظم کا موقف ہے کہ اس سے مزدور، دیہاڑی دار اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقات شدید متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر سندھ نے ایس او پیز پر عمل کیا ہوتا تو آج کراچی میں صورتحال سنگین نہ ہوتی۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Back to top button