رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے تمام اخلاقی حدیں پار کر دیں،میں افغان تھا،افغان ہوں اور افغان رہوں گا
پاکستان میں افغانستان کی سر زمین سے آئے روز کئی کارروائیاں کی جاتی ہیں لیکن محسن داوڑ کو کبھی ان کارروائیوں پر آواز اُٹھاتے نہیں دیکھا گیا۔ نہ ہی انہوں نے کبھی افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی پر کوئی بیان دیا۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن کا اس قسم کا بیان دینا تشویشناک ہے ، محسن داوڑ سے پوچھا جانا چاہئیے کہ آخر وہ کون ہیں اور رکن قومی اسمبلی ہونے کے باوجود وہ ایسے بیانات کیوں دے رہے ہیں۔جبکہ تجزیہ کاروں کی جانب سے بھی محسن داوڑ کےاس بیان پر اعتراضات اُٹھائے جارہے ہیں۔ محسن داوڑ کے اس بیان پر وزیر مواصلات نے بھی رد عمل دیا اور کہا کہ میں محسن داوڑ سے پوچھتا ہوں کہ کب جاؤ گے ؟ انہوں نے کہا کہ فرشتہ قتل کیس سے قبل قبائلی نوجوان نقیب اللہ کو بھی قتل کیا گیا لیکن محسن داوڑ نے اس پر بالکل بھی آواز نہیں اُٹھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھتا ہوں کہ محسن داوڑ کون ہے اور اس کا تعلق کہاں سے ہے؟