بین الاقوامی

بھارت کا دریائے راوی پر ڈیم بنانے کا فیصلہ

نئی دہلی (94 نیوز)ہندوستان خطےمیں اپنی بالادستی قائم کرنے اور پاکستان پردباؤ ڈالنے کے لیے پاکستان کے آبی وسائل پر ڈیم تعمیر کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،اب بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کو اپنے حصے کے پانی سے محروم کرکے پانی کی شدید قلت والے ملک میں تبدیل کرنےاور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بیوقوف بناتے ہوئےدریائے ر اوی پر شاہ پور کنڈی ڈیم بنانے کی منظوری دیدی ہے،ڈیم بھارتی پنجاب میں دریائےراوی پر بناکر پاکستا ن کی جانب بہنے والے پانی کو روکا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجاب میں راوی پر ڈیم کی تعمیر سے بھارت اس پانی کو بھی استعمال کرنے کے قابل ہوجائیگا جو مادھو پور ہیڈ ورکس سے پاکستان کی طرف بہتا ہے۔ڈیم کی تعمیر 2022میں مکمل ہوگی جس سے بھارتی پنجاب اور مقبوضہ کشمیر میں آبپاشی کے نظام میں بہتری لائی جائیگی ۔بھارت کی جانب سے شاہ پور کنڈی ڈیم بنانے کا منصوبہ 17سال قبل بنایا گیا تھا اور اس کی تعمیر پر آنیوالی لاگت کا اندازہ 22ارب 85کروڑ روپے لگایاگیاتھا ۔بعد ازاں ریاستی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کئے جانے پر ڈیم کے منصوبے پر عمل در آمد نہ ہوسکا لیکن اب مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومت کو منصوبہ مکمل کرنے کیلئے 4ارب 85کروڑ روپے کی معاونت کا فیصلہ کیا گیاہے۔بھارتی حکام کے مطابق پاکستان کے ساتھ کئے جانیوالے سندھ طاس معاہدے کے تحت تھار ت تین مشرقی دریاؤں راوی ،ستلج اور بیاس کے پانیوں کواستعمال کرنے کا مکمل حق رکھتاہے ۔نئے ڈیم کی تعمیر سے بھارت کی آبپاشی کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوجائیگا جو بھارت پنجاب میں5000ہیکٹرز اور جمو ں کشمیر میں 32173ہیکٹرز ہوگی جبکہ اس کے علاوہ پنجاب 206میگا واٹ پن بجلی بھی پیدا کرسکے گا ۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے پاکستان کا پانی روکنے کے لئے مقبوضہ کشمیر کا نام استعمال کر کےجب بھی بجلی کا کوئی پروجیکٹ بنایا تو کشمیری عوام کو اس حوالے سے سبز باغ دکھائے گئے لیکن جب ان پروجیکٹس کے مکمل ہونے کے بعد بجلی کی ترسیل شروع ہوگئی تو ساری کی ساری بجلی شمالی گرڈ کو فراہم کی گئی۔ اوڑی پروجیکٹ، سلال، بغلیار پروجیکٹ جب تک زیر تعمیر تھے تو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اس بات کا بار بار یقین دلایا جاتا رہا کہ ان کو ان پروجیکٹس کے مکمل ہونے کے بعد بھر پور بجلی فراہم کی جائے گی لیکن بعد میں یہ یقین دہانیاں سراب ثابت ہوئیں۔اب شاہ پور کنڈی ڈیم کے بارے میں بھی اسی طرح کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن کشمیریوں  کا کہنا ہے کہ ان کو اس کا تلخ تجربہ ہوچکا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی سرزمین پر جو بھی پروجیکٹ اب تک بنائے گئے ان سے وادی کو اس کا بھر پور حصہ نہیں دیا گیا بلکہ ساری کی ساری بجلی شمالی گرڈ کو فراہم کی گئی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button