بین الاقوامی

ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان بھارت مخالف مسلح جدوجہد میں شامل

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان نے مسلح جدوجہد اختیار کرلی ہے۔

بھارتی فوج کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ 29 سالہ ایم بی اے گریجویٹ نے کشمیر میں مسلح کارروائیوں میں ملوث تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی اور ساتھ ہی ان کی واپسی کی صورت میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرادی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ہارون عباس وانی نامی نوجوان کی اے کے-47 رائفل ہاتھ میں تھامے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی، جسے نوجوان کی مسلح گروپ میں شمولیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہارون عباس وانی ضلع دودا کے علاقے گھاٹ کا رہائشی ہے اور انہوں نے کاترا کی شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔

مذکورہ معاملے سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈیلٹا فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل راجیو نندا کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ روز ہمیں ہارون عباس وانی کی مسلح تنظیم میں شمولیت سے متعلق اطلاعات ملی تھیں، میں امید کرتا ہوں کہ وہ جلد واپس آجائیں گے’۔

مزید پڑھیں: بھارت: پولیس افسر کے بھائی نے ’حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار‘ کرلی

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ واپس آجاتے ہیں تو ہم ان کی مدد کریں گے، ہم ان کی رہنمائی کریں گے لیکن یہ ان پر ہے کہ وہ کونسا راستہ اختیار کریں گے’۔

راجیو نندا کا کہنا تھا کہ ہارون وانی گزشتہ تین برس سے اپنے گاؤں میں نہیں بلکہ جموں و کشمیر میں رہائش پذیر تھے، یہ معلوم نہیں کیا جاسکا کہ انہیں کس نے گمراہ کیا’۔

فوجی افسر کا کہنا تھا کہ ’نوجوان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ خاندان سے ہے لیکن انہوں نے اپنے فیصلے سے گھر والوں کو مصیبت میں مبتلا کردیا ہے، میں نے سوشل میڈیا پر ان کی بیمار ماں اور خاندان کے دیگر اراکین کی ویڈیو دیکھی، جس کے مطابق ستمبر میں ان کے بھائی کی شادی ہے، جس کے لیے وہ ان کی واپسی کے منتظر ہیں’۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہارون عباس وانی کے خاندان کی جانب سے انہیں واپس بلانے کی درد مندانہ اپیل کی جارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں کشمیری نوجوان کی خالہ کا کہنا تھا کہ ’سب سے بڑا جہاد اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کرنا ہے، ہمیں کسی جہاد کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ہم بہت خوش تھے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہارون کے اس فیصلے نے بہت شرمندہ کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’تمہارے والدین بیمار ہوگئے ہیں اور انہیں تمہاری اشد ضرورت ہے، واپس آجاؤ’۔

کشمیری نوجوان کے چچا فاروق احمد وانی کا کہنا تھا کہ وہ پڑھائی میں بہت اچھے تھے اور کسی مسلح گروہ میں شمولیت سے متعلق کبھی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارت کی ریاستی دہشتگردی، 2 کشمیری نوجوان جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک نجی کمپنی میں ملازمت کررہے تھے، ‘ہم سمجھ نہیں پارہے کہ وہ اس راستے کی جانب کیسے گئے’۔

ہارون وانی، حالیہ دنوں میں دودا کے ہی علاقے سے مسلح گروہ میں شمولیت اختیار کرنے والے دوسرے کشمیری نوجوان ہیں، 3 ماہ قبل جولائی میں 25 سالہ نوجوان عابد حسین نے مسلح گروہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور صرف ایک ماہ بعد ہی انہیں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے چھڑپ میں مار دیا تھا۔

ادھر کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا کہ ایک اور اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان اور گورنمنٹ انجینئر کے بیٹے نے مسلح جدوجہد میں شمولیت اختیار کرلی۔

رپورٹ میں ڈی آئی جی چناب رفیق الحسن قادری کے حوالے سے بتایا گیا کہ ضلع دودا کے رہائشی ہارون عباس وانی نے 2 روز قبل مسلح جدوجہد میں شمولیت اختیار کی۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ’ظاہر سی بات ہے یہ سب کے لیے حیران کن ہے کیونکہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہے جس کے والد انجینئر ہیں اور ان کا بھائی ماسٹرز کررہا ہے، ان کا تعلق ایک اچھے اور قابل خاندان سے ہے’۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہارون وانی جموں شہر میں بھٹنڈی کے علاقے سے لاپتہ ہوا تھا اور یہ اطلاعات ہیں کہ ہارون وانی لاپتہ ہونے سے قبل جموں کی ایک فارماسیوٹیکل کمپنی میں ملازمت کررہا تھا۔

خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر کے لاپتہ بھائی کے حوالے سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ انہوں نے کشمیری حریت پسند تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی۔

حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرنے والے فرد کی شناخت ڈاکٹر شمس الحق مینگنیرو کے نام سے کی گئی تھی اور ان کی تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں پھیلی تھیں۔

جولائی ہی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 2 کشمیری نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے، جاں بحق ہونے والے نوجوانوں بلال احمد ڈار اور عابد حسین بٹ جاں بحق کو بھارتی پولیس کی جانب سے جنگجو قرار دیا جارہا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ دودا کے رہائشی عابد حسین بٹ نے جولائی ہی میں کشمیری جماعت میں شمولیت اختیار کی تھی۔

اس سے قبل اپریل میں بھارتی پولیس نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اپریل کے اوائل میں لاپتہ ہونے والے ایک فوجی اہلکار ادریس میر نے بھارت مخالف تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت کر لی۔

واضح رہے کہ کشمیری نوجوانوں کی حزب المجاہدین یا اسی قسم کی دیگر بھارت مخالف مسلح تنظیموں میں شمولیت میں تیزی 22 سالہ کشمیری نوجوان برہان والی کی ہلاکت کے بعد دیکھنے میں آئی۔

کشمیری جماعت حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے 8 جولائی 2016 کو مبینہ طور پر جعلی مقابلے میں ہلاک کردیا تھا۔

یہ خبر پوری ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی اور کشمیری شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا، ان مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی فورسز نے طاقت کا بے دریخ استعمال کیا جس میں سیکڑوں کشمیری ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے تھے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

Back to top button